بیرون ملک پی ایچ ڈی کیلئے جانے والے طلبہ نے قومی خزانے کو چار ارب روپے کا چونا لگا دیا

بیرون ملک پی ایچ ڈی کیلئے جانے والے طلبہ نے قومی خزانے کو چار ارب روپے کا چونا لگا دیا

اسلام آباد: ہائر ایجوکیشن کمیشن کی اکالرشپس پر بیرون ملک پی ایچ ڈی کیلئے جانے والے طلبہ کی جانب سے قومی خزانے کو چار ارب روپے کا نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق اسکالر شپس حاصل کرنے والے 321 طلبہ امریکہ، یورپ اور برطانیہ میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد ملک واپس ہی نہ آئے۔

ذرائع کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن نے نے تمام طلبہ سے رقم کی وصولی کیلئے قانونی چارہ جوئی شروع کردی۔ بیرون ملک تعلیم کیلئے جانے والے ایک طالب علم پر اوسطاً ستر سے اسی لاکھ روپے کا خرچ آتا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا تھا کہ ہمیں بجٹ کم ملا تو اپنے پروگرامز بند کر دیں گے۔ کم وسائل میں اعلیٰ تعلیم کو آگے نہیں لے جایا جاسکتا اس لیے وزیر اعظم ایچ ای سی کے بجٹ میں اضافہ کریں۔

ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ہائر ایجوکیشن ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا تھا کہ حکومت نے مالی سال 20-2019 کے بجٹ میں ہائر ایجوکیشن کے بجٹ میں بہت زیادہ کمی کر دی ہے جس کی وجہ سے ہائر ایجوکیشن کے پروگرامز شدید متاثر ہوں گے اور اس کا اثر ملک کے تعلیمی نظام پر پڑے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہمارے 117 پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے پروگرامز براہ راست متاثر ہوں گے۔ جب ہمارے پاس وسائل نہیں ہوں گے تو ہم مزید طلبہ کو داخلہ نہیں دے سکیں گے کیونکہ ہمارے پاس اساتذہ کو دینے کے لیے تنخواہ ہی نہیں ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: ’حکومت کی جانب سے بجٹ کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا‘

ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا تھا کہ ہمیں اپنی لیبارٹریز اور ریسرچ کے پروگرامز کو بھی بند کرنا پڑ سکتا ہے تاہم ہم اپنے اخراجات پر قابو پانے کی کوشش کریں گے اور دیگر ذرائع استعمال کریں گے لیکن ہمیں اپنے اساتذہ کو تنخواہیں دینی ہی ہیں اسے تو نہیں روک سکتے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے تعلیم کے بجٹ کو بڑھانا چاہیے تھا لیکن موجودہ حکومت نے تو اسے بڑھانے کے بجائے کم کر دیا ہے۔


متعلقہ خبریں