پاکستان میں کورونا کی دوسری لہر کا خدشہ ہے، وزیراعظم


لاہور: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ ملک میں دوسری لہر کا خدشہ ہے۔

لاہور میں ڈاکٹرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کوروناکےخلاف اہم جنگ لڑرہاہے۔ ڈاکٹرزسمیت تمام ہیلتھ ورکرزکاکردارلائق تحسین ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جہاں اسموگ زیادہ ہےوہاں کیسزبڑھنے کاخدشہ ہے۔ لاہورمیں اسموگ کی وجہ سےہمیں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔ کراچی، پشاور اور گوجرانوالہ میں بھی کیسز بڑھنے کاخدشہ ہے۔ جون کے وسط میں اسپتالوں پر دباوَ تھا، ڈاکٹرز کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

وزیراعظم نے کہا کہ جب میری والدہ کو کینسرہوا تو تب مجھے اندازہ ہوا کہ پاکستانی اسپتالوں کا معیارگرتا جارہا ہے۔ پہلے سرکاری اسپتالوں کا معیار اچھا تھا۔ 70 کی دہائی میں نیشنلائزیشن سےاسپتالوں اور دیگر اداروں کا بہت نقصان ہوا۔

انہوں نے کہا کہ جب سزا اور جزا نہ ہو تو وہ معاشرے تباہ ہوجاتے ہیں۔ جب سزا اور جزا نہ ہو تو وہ معاشرے تباہ ہوجاتے ہیں۔  گورنمنٹ اسکولز کا معیار بھی گرگیا، لوگ پرائیوٹ اسکولز پر انحصارکرنے لگے ہیں۔ غریب لوگوں کیلئے پرائیوٹ اسکولوں میں اپنے بچوں کو پڑھانا مشکل ہے۔ اب ہمیں چیزوں کوٹھیک کرناہے۔

عمران خان نے کہا کہ نیا لوگ پوچھتے ہیں کہ کدھر گیا نیا پاکستان۔ نیا پاکستان سوئچ نہیں کہ ایک دم بن جائے، تبدیلی ایک مسلسل جدوجہدکانام ہے۔ ہمیں ریاست مدینہ کےاصولوں سے سیکھنا ہوگا۔ دنیا کےعظیم لیڈر نے ایسی ریاست کی بنیاد رکھی جو سب کے لیے رول ماڈل ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ  نئے ادارے کی نسبت پرانے اداروں کو ٹھیک کرنا مشکل ہوتا ہے۔ لاہوراور پشاور شوکت خانم اسپتال 3 سال میں بنا۔ پشاور لیڈی ریڈنگ اسپتال اور خیبر ٹیچنگ اسپتال میں ریفارمزلانے کے لیے بہت مشکلات پیش آئیں۔  لیڈی ریڈنگ اور خیبراسپتال میں طویل جدوجہد کے بعد بہتری آئی۔ تمام حکومتی اسپتالوں میں ریفارمز لائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ میرٹ پر سلیکشن ہو تو ادارے بہتر ہوتے ہیں۔  ہرجگہ مافیاز کی وجہ سے تبدیلی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ مافیاکرپٹ سسٹم سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ ریفارمز لانا آسان کام نہیں ہوتا۔  عام آدمی کی معیار زندگی کو بہتر بنائیں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ  ملک کو لوٹنے والوں کا احتساب ہورہا ہے، اس لیے وہ خوفزدہ  ہیں۔ ان لوگوں کوپتہ ہے کہ یہ وزیراعظم بلیک میل نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا پولیس میں کافی تبدیلی آئی ہے۔ خیبر پختونخوا میں صحت کارڈ کی وجہ سے لوگوں نے پی ٹی آئی کا ساتھ دیا۔ جب غریب آدمی بیمار ہوتا ہے تو اس کا پورا سرمایہ علاج  پر لگ جاتا ہے۔ غریب مریض کو دیکھ کر شوکت خانم اسپتال بنانے کا خیال آیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ جب والدہ کو انگلینڈعلاج کے لیے لے کر گیا تو وہاں دیکھا کہ غریب اور امیرآدمی کے علاج میں فرق نہیں کیاجاتا۔ غریب آدمی کا بھی اس طرح علاج ہونا چاہیے جس طرح امیر کا ہوتا ہے۔ مجھے بتایا گیا کہ 5 فیصد سے زیادہ کینسر کے مریضوں کا مفت علاج نہیں ہوسکتا۔ شوکت خانم دنیا کا واحد اسپتال ہے جہاں 75 فیصد مریضوں کا مفت علاج ہوتا ہے۔ ہم نیا ہیلتھ سسٹم لانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ کی وجہ سے لوگ دیہاتوں میں بھی اسپتال بنائیں گے۔ اوقاف کی زمینیں پرائیویٹ سیکٹرکواسپتالوں کیلئےرعایتی قیمتوں پرفروخت کریں گے۔
پاکستان کوعظیم ملک بنانا ضروری ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ گستاخانہ خاکوں پر آج مسلمان ممالک کے رہنماوَں کوخطوط لکھے ہیں۔ ہمیں مغرب کو بتانا ہے کہ ہم حضوراکرمﷺ سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں۔ ہمیں مغربی ممالک کو بتانا ہوگا اور انہیں ناموس رسالت کی اہمیت سےآگاہ کرنا ہوگا۔ اسلاموفوبیاکامقاملہ اسلامی ملکوں کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ باہر بہت برے حالات ہیں، باحجاب خواتین کو تنگ کیاجارہا ہے،مساجد کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ ہم تمام مذاہب سے محبت کرتے ہیں۔ پہلے ہم باہر جانے کا سوچتے تھے لیکن اب وہاں حالات تبدیل ہورہے ہیں۔ میرا خواب ہے کہ باہر سے لوگ یہاں نوکریوں کے لیے آئیں۔


متعلقہ خبریں