کورونا کے دماغ پر اثرات سے متعلق نئی تحقیق سامنے آگئی 


لندن: عالمی وبا کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے باوجود متاثرہ افراد کو اس کے دماغ پر پڑنے والے اثرات سے پیچھا چھڑوانا اتنا آسان نہیں ہے۔ کورونا وائرس مختلف نوعیت کی دماغی بیماریوں کا موجب ہے۔

امپیریل کالج لندن میں  84 ہزار سے زائد مریضوں پر کی جانے والی  تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مریضوں کو صورتحال سے نکلنے میں مہینے لگ سکتے ہیں۔ کورونا کی علامات سے پیچھا چھڑوانے کے باوجود دماغ کو شدید نقصان ہو سکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق کورونا سے متاثرہ افراد میں ذہنی اور دماغی صلاحیتوں کے استعمال میں کمی آئی ہے۔ کئی صحتیاب مریضوں کا دماغ دس سالہ بچے کے برابر بھی ہو سکتا ہے۔ صحت یاب ہونے کے بعد بھی مریضوں کو نئی چیزیں سیکھنے اور پرانی سیکھی ہوئی چیزوں کو یاد رکھنے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا: سونگھنے کی صلاحیت کیوں متاثر ہوتی ہے؟ ماہرین نے جان لیا

ڈاکٹرز کے مطابق یہ علامات کورونا سے نجات پانے کے کچھ عرصے بعد شروع ہو سکتی ہیں۔ ان کا دورانیہ چند روز سے غیر محدود مدت تک ہو سکتا ہے۔

نئی تحقیق کے مطابق دماغی صحت متاثر ہونے کی اہم علامات میں یادداشت کی خرابی پہلے نمبر پر ہے اور اس سے قوت فیصلہ بھی متاثر ہوتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے دماغ کو پہنچنے والا نقصان یا تو بہت دیر میں تلاش کیا جا سکتا ہے یا بالکل نہیں پکڑا جا سکتا۔

اس سے پہلے برطانوی نیورولوجسٹس کی شائع کردہ  تحقیقی رپورٹ کے مطابق کورونا سے دماغ میں سوزش کی  بیماری مرکزی اعصابی نظام کو تباہ کر دیتی ہے۔ اس سے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے درمیان موجود اعصاب کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔


متعلقہ خبریں