پارلیمنٹ حملہ کیس میں وزیر اعظم عمران خان بری


اسلام آباد: عدالت نے وزیر اعظم عمران خان کو پارلیمنٹ حملہ کیس میں بری کر دیا۔

انسداد دہشتگردی عدالت نے وزیر اعظم عمران خان کی پارلیمنٹ حملہ کیس میں بریت کی درخواست منظور کر لی جبکہ کیس کے دیگر ملزمان پر 12 نومبر کو فرد جرم عائد کی جائے گی.

عدالتی فیصلے کے مطابق صدر مملکت عارف علوی کو صدارتی استثنیٰ کے باعث ان کی حد تک کیس داخل دفتر رہے گا۔ عدالت نے وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک، شفقت محمود اور اسد عمر کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے طلب کر لیا۔ صوبائی وزیر علیم خان، شوکت یوسفزئی اور جہانگیر خان ترین کو بھی آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔

پاکستانی عوامی تحریک کے رکن مبشر علی کو بھی مقدمہ سے بری کر دیا گیا جبکہ طاہر القادری کو بدستور اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔

دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف درج مقدمہ کے اخراج کی مخالفت کر دی تاہم عدالت نے نواز شریف کے خلاف درج مقدمہ خارج کرنے کا نہ کرنے کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

عدالت نے شاہ محمود قریشی کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ جوڈیشل نہیں ایڈمنسٹریٹو آرڈر ہے اور آپ کو سن لیا ہے آئندہ ہفتے فیصلہ کر دیں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پولیس نے اخراج رپورٹ بناتے وقت قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔

واضح رہے کہ کارکنان کی ہلاکت پر شاہ محمود قریشی کی مدعیت میں نواز شریف کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

عدالت نے  درخواست پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر رکھا تھا۔

وزیراعظم عمران خان کے وکیل نے بریت کی درخواست پر تحریری دلائل جمع کراتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ وزیر اعظم کو جھوٹے اور بے بنیاد مقدمے میں پھنسایا گیا ہے اور ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہیں نہ ہی کسی گواہ نے ان کے خلاف بیان دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی مقدمہ ہے جس میں سزا کا کوئی امکان نہیں، اس لیے وزیر اعظم کو بری کیا جائے۔

پراسیکیوٹر نے عمران خان کے وزیراعظم بننے سے قبل درخواست کی مخالفت کی تھی جبکہ وزیراعظم بننے کے بعد حمایت کر دی اور کہا کہ اگر عمران خان کو بری کر دیا جائے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں کیونکہ یہ سیاسی طور پر بنایا گیا مقدمہ ہے جس سے کچھ نہیں نکلنا اور صرف عدالت کا وقت ضائع ہو گا۔

خیال رہے کہ عمران خان اس مقدمہ میں اشتہاری رہ چکے ہیں اور اس وقت ضمانت پر ہیں۔ صدر مملکت عارف علوی، وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک، اسد عمر، شفقت محمود، صوبائی وزیر عبدالعلیم خان اور جہانگیر ترین بھی مقدمہ میں ملزم نامزد ہیں۔

واضح رہے کہ 2014 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے دھرنے کے دوران مشتعل افراد نے  پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز پر دھاوا بولا تھا۔

حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں تقریباً 70 افراد کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں پارلیمنٹ ہاؤس، پی ٹی وی اور سرکاری املاک پر حملوں اور کار سرکار میں مداخلت کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مقدمے میں انسداد دہشت گردی سمیت دیگر دفعات بھی شامل ہیں۔

ایف آئی آر میں عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری پر اسلام آباد کے ریڈ زون میں توڑ پھوڑ اور سرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) پر حملے سیمت سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) اسلام آباد عصمت اللہ جونیجو کو زخمی کرنے کا الزام لگایا گیا۔


متعلقہ خبریں