مستقبل میں عالمی سطح پر رحمت اللعالمین ﷺ کانفرنس کا انعقاد کریں گے، وزیراعظم


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے دنیا میں دنیا میں رسول کریم ﷺ جیساعظیم انسان کوئی نہیں، مستقبل میں عالمی سطح پر رحمت اللعالمین ﷺ کانفرنس کا انعقاد کریں گے.

اسلام آباد میں قومی رحمت العالمینﷺ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ لوگوں بالخصوص نوجوانوں کو رسول خداﷺ کی حیثیت کا علم نہیں۔

وزیراعظم  نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے فائدے کیلئے سیرت النبی ﷺ پر چلنے کا حکم دیا۔ مغرب میں بھی رسول کریمﷺپرکتابیں لکھی گئیں۔ آنحضرت ﷺ کی زندگی کا مطالعہ کرنے سے انکی عظمت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے آگے کا نہیں سوچا اس لیے دنیا وی مسائل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ آنے والی نسلوں کے بارے میں نہ سوچنے سے موسمیاتی تبدیلی کا سامنا ہے۔ ہمارے خطے میں گلوبل وارمنگ کے بہت برے اثرات ہیں۔ صورتحال پر قابو نہ پایا تو ہمارے دریاوَں میں پانی کم ہوجائے گا۔

وزیراعظم عمران خان آنحضرت ﷺ کی زندگی کا ہر پہلو انقلاب تھا۔ اقوام متحدہ کا چارٹر بھی سیرت النبی ﷺ سے ملتا ہے۔ ساتویں، آٹھویں اور نویں جماعت کے بچوں کو سیرت النبی ﷺ پڑھائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ حضرت محمدمصطفیٰ ﷺ سے زیادہ کامیاب ترین انسان کوئی نہیں۔ لوگ محمد ﷺ کو دیکھ دیکھ کر لوگ لیڈر بن گئے۔ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا مطالعہ کرنے سے زندگی میں تبدیلی آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کی میٹنگ میں بھی اسلامو فوبیا پر بات کی۔ جب تک مسلم ممالک متحد ہوکر اسلاموفوبیا پر بات نہیں کریں گے یہ بڑھتا جائے گا۔ ہمارا نبی کریمﷺ سے رشتہ مغرب کے لوگوں کو سمجھ نہیں آسکتا۔ مغرب کے لوگوں کو نبی کریم ﷺ اور انبیا سے ہمارے رشتے کا علم نہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ یورپ میں بہت کم لوگ دین پر عمل کرتے ہیں۔ یورپ میں مہم چلی کہ مسلمان آزادی اظہار کے خلاف ہیں۔ یورپ میں چھوٹا سا طبقہ اسلام کے خلاف ہے۔ مسلم ممالک کو متحد ہوکر یورپ کو بتانا چاہیے تھا کہ ہمیں تکلیف ہوتی ہے۔ یورپ میں ہولوکاسٹ کے خلاف بات کرنے کی کسی کی جرات نہیں۔

وزیراعظم عمراں خان نے کہا کہ اسلاموفوبیا کو روکنے کیلئے دوسرے مسلم ممالک سے رابطے کروں گا۔ پچھلے 30 سال میں مسلمانوں کا سب سے زیادہ خون ہوا۔ مسلم ممالک کے سربراہان کو خطوط بھیجے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اسلاموفوبیا کے  باعث یورپی ممالک میں مقیم مسلمانوں کی زندگی خطرے میں ہے۔ پاکستان ایک مقصد کیلئے بنا تھا۔ ہم نے اسلامی فلاحی ریاست بنانی تھی۔ ہم اپنے ویژن سے دور چلے گئے ہیں۔


متعلقہ خبریں