بابری مسجد کیس: فیصلہ سنانے والے جج کی سیکیورٹی بڑھانے کی درخواست مسترد

بھارتی سپریم کورٹ

نئی دہلی: بھارت کی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے انہدام کا فیصلہ سنانے والے جج کی سیکیورٹی بڑھانے کی درخواست مسترد کردی ہے۔

بابری مسجدکیس کے تمام32ملزمان بری

ہم نیوز نے بھارتی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا ہے کہ بابری مسجد انہدام کا فیصلہ سنانے والے اسپیشل جج ایس کے یادیو نے بھارتی سپریم کورٹ میں درخواست دی تھی کہ ان کی ذاتی سیکیورٹی بڑھائی جائے۔

اسپیشل جج ایس کے یادیو کی جانب سے بھارتی سپریم کورٹ میں یہ درخواست اپنی ریٹائرمنٹ کو مد نظر رکھ کر دی تھی۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے جج آر ایف نریمن نے مختصر سماعت کے بعد اپنے مختصر فیصلے میں لکھا ہے کہ ان کے لیے سیکیورٹی جاری رکھنے کی ضرورت کو نہیں مانتے ہیں۔

پاکستان کی بابری مسجد شہید کرنے کے ذمہ داروں کی رہائی کی شدید مذمت

بھارت میں چھ دسمبر 1992 کو بابری مسجد کے انہدام کا واقعہ پیش آیا تھا۔ اس مقدمے کی سماعت کرنے والی سی بی آئی کی عدالت نے 30 ستمبر 2020 کو تمام 32 ملزمین کو یہ کہہ کر بری کردیا تھا کہ یہ قدم باقاعدہ منصوبہ بندی کا نتیجہ نہیں تھا۔

اسپیشل جج ایس کے یادیو نے لکھا تھا کہ ملزمان کے خلاف تمام ثبوت اخباری خبروں پر مشتمل تھے۔ عدالت نے فیصلہ سنانے میں 28 سال لگائے تھے۔

بابری مسجد کیس: ’ثابت ہو گیا جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘

بابری مسجد انہدام کیس میں جو ملزمان بری ہوئے تھے ان میں سابق وزیر داخلہ لال کرشن ایڈوانی، سابق مرکزی وزیر مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی، یو پی کے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ اور مہنت نرتیہ گوپال داس سمیت دیگر شامل تھے۔


متعلقہ خبریں