27 فروری کے متعلق حقائق مسخ کرنے کی بھارتی کوشش ناکام



بھارتی کورکمانڈر نے اعتراف کیا ہے کہ27 فروری2019پاکستانی قوم کی فتح کا دن تھا۔ دشمن نے اپنی شکست کو خود تسلیم کیا اور کہا کہ اگر رافیل طیارے ہوتے تو نتیجہ کچھ اور ہوتا۔

اس سب کے باوجود واضح پاکستانی فتح کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ماضی میں نریندر مودی بھی کہہ چکے ہیں کہ بھارت نے27 فروری2019 کو رافیل طیاروں کی کمی محسوس کی۔

بھارتی فوج کے جنرل عطا حسین بھی کہہ چکے ہیں کہ پاکستان نے جس طرح ہندوستان کے بیانیے کو تباہ کیا وہ قابلِ تعریف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے جس طرح انفارمیشن ڈومین کو Dominateکیا وہ زبردست تحسین کے مستحق ہیں۔

خیال رہے کہ 2019ء بھارتی الیکشن کا سال تھا۔ مختلف تجزیہ نگار بَر ملا کہہ رہے تھے کہ مودی الیکشن کیلئے مقبوضہ کشمیر میں کوئی فالس فلیگ آپریشن کر سکتا ہے۔

ہندوستانی تجزیہ نگار بھارتی پروفیسر آف پیس اینڈ کنفلکٹ ریسرچ اشوک ساون11دسمبر 2018 میں دعویٰ کیا کہ مودی الیکشن سے قبل پاکستان سے جنگ چھیڑ سکتا ہے۔ سال2019 میں 14فروری کو پلوامہ میں ایک فالس فلیگ آپریشن میں 40ہندوستانی مارے گئے۔

حملے میں مارے جانے  والے ہندوستانی سیکورٹی افرادکا تعلق اقلیتوں اور نچلے درجے کی ذاتوں سے تھا۔ حملہ کرنے والا ایک لوکل کشمیر ی نوجوان عادل احمد ڈار تھا۔

عادل احمد ڈار کو2017 میں قابض بھارتی فوج نے نہ صرف حراست میں تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ اُس کے دو ساتھیوں کو شہید کر دیا۔

والدین نے بیان دیا کہ بھارتی تشدد کی وجہ سے عادل کی نفرت میں اضافہ ہوا۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ نے14فروری کو ہی پلوامہ حملے کیمذمت کی اورالزام تراشی کو بند کرنے کو کہا۔19فروری 2019 کو وزیر اعظم پاکستان نے بھی قوم سے خطاب میں تحقیقات اور ثبوت کی بات کی۔

26فروی صُبح 2:54منٹ پر بھارت نے  یو این آرٹیکل 2 (4)کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ناکام سٹرائیک کی کوشش کی۔

پاکستان کے شاہینوں کے Responseکے ڈر سے ہندوستانی جنگی جہاز بوکھلاہٹ میں Pay Lodگرا کر بھاگ گئے۔

پاکستان نے ایک ذمہ دار اورMatureریاست کے طور پر دُنیا کو حقائق سے آگاہ کیا۔ 4:42منٹ پر پاکستان نے تمام حقائق کو دُنیا کے سامنے رکھ دیا۔

26فروری2019 کو6:36منٹ پر پاکستان نے علاقے اور بھارتی رُوٹ کی نشاندہی کر دی اور کسی بھی قسم کے نقصان نہ ہونے کے واضح ثبوت دکھا دیے۔

بھارت نے پہلے ایک مدرسے کو مکمل تباہ کرنے،  پھر300سے350پاکستانیوں کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا۔ لیکن جب پاکستان نے دُنیا کے سامنے ثبوت رکھے تو بھارت کے وزارت خارجہ تمام بیان کو دُھندلانے لگے۔

سشما سوراج نے مان لیا کہ کوئی پاکستان زخمی یا شہید نہیں ہوا۔ فاروق عبداللہ نے بھی کہا کہ آج کے دور میں ایک بندہ بھی مر جائے تو پتہ چلتا ہے۔ 300بندے مر جائیں اور پتہ نہ چلے، یہ نہیں ہو سکتا۔

بھارت کے سیکرٹری خارجہ نے جھوٹا دعویٰ کیا کہ  ”بہت بڑا مدرسہ تباہ کر دیا،  بہت سے لوگوں کو مار دیا“۔

دُنیا کی مشہور اور بڑی نیوز ایجنسی رائٹرز نے سان فرانسیسکو میں پلانٹ لیب کے سیٹلائیٹ تصاویر جاری کیں اور بھارت کے تمام دعووں کو جھٹلادیا۔

وائرز نے دعوی کیا کہ تمام بلڈنگز اُسی طرح موجود ہیں جس طرح اپریل 2018 میں اس علاقے کی تصویر لی گئیں۔

پاکستان نے26فروری کو ہی بھارت کو اعلانیہ Responseکی وارننگ دی۔ صرف 24گھنٹوں میں ہی تمام جنگی آپشز کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پاکستان نے دِن کی روشنی میں بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔

پاکستان نے صبح 8:22منٹ پر ہندوستان کے ملٹری ٹارگٹس کو لاک کرنے کے بعد6سٹرائیکس کیں۔

ان ملٹری ٹارگٹس میں 2بریگیڈ ہیڈ کوارٹر بھی تھے جہاں ایک لوکیشن پر ہندوستانی آرمی چیف بھی موجود تھے۔راجوڑی، نو شہرہ، ناریاں سپورٹ ڈِپو میں پاکستان نے دِن کے اُجالے میں سٹرائیکس کیں۔

پاکستان نے نہ صرف سٹرائیکس کیں بلکہ ہندوستان کے دو جنگی طیارے بھی مار گرائے۔ دُنیا نے مودی اور ہندوستان کے غرور کو ہوا میں بکھرتے اور پھر ابھی نندن کی صورت میں نیچے گرتے دیکھا۔

ہندوستان کی فوجی اور سیاسی قیادت نے پھر ایک مرتبہ اپنی قوم سے جھوٹ بولا۔ اپنے تباہ ہونے والے طیاروں کو گمشدہ قرار دیا۔

پاکستان نے ابھی نندن کو دُنیا کے سامنے دکھایا تو پھر بھی اُسے لاپتہ قرار دیا۔ بھارت نے بد حواسی میں اپنے ہی ہیلی کاپٹر کو مار گرایا اور اُس پر بھی جھوٹ بولا۔

بھارت نے میزائل حملوں کی دھمکی دی لیکن جب پاکستان نے ایک کے بدلے 3میزائلوں کا جواب کی دھمکی دی و ہندوستان کے ہوش ٹھکانے آگئے۔

پاکستان کے مزید رسپانس سے بچنے کیلئے ٹرمپ کے نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر جان بوسٹن نے ہندوستانی قیادت کی بوکھلاہٹ اور امریکہ سے مدد مانگنے کو اپنی کتاب  The Room where it happenedمیں واضح طور پر لکھا ہے۔

28فروری وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں ابھی نندن کو خطے کے امن اورHigher Moral Groundکے طور پر رِہا کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔

یکم مارچ کو پاکستان کے میڈیا نے رات8سے  8:30بجے کے قریب بھارتی جنگی قیدی ابھی نندن کا انٹرویو دکھایا۔جس پر پورے بھارتی میڈیا نے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ اسے آگے Forwardنہ کیا جائے۔

رات9بجے پاکستان نے ابھی نندن کو پریڈ کرواتے ہوئے بھارت کے حوالے کیا۔ بھارتیوں نے نہ تو ابھی نندن کو سلیوٹ کیا اور حراست میں بھی لیا۔


متعلقہ خبریں