کراچی میں کتنی بسیں ہیں؟

کراچی میں کتنی بسیں ہیں؟

فائک فوٹو


کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی ہمیشہ سے شہریوں کے لیے ایک بڑا مسئلہ رہی ہے۔ اس وقت یہاں کا ٹرانسپورٹ نظام دنیا کے بد ترین ٹرانسپورٹ نظام میں شمار ہوتا ہے۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں کراچی میں سڑکیں ٹوٹی پھوٹی اور نا مکمل ہیں۔ ماس ٹرانزٹ کے سرکاری منصوبے شروع تو کیے گئے لیکن آج تک کوئی منصوبہ مکمل نہیں ہو سکا۔

معروف محمد علی جناح روڈ ( بندر روڈ ) شہر کے وسط کو بندر گاہ سے ملاتی ہے مگر آج کل اس شاہراہ پرٹریفک جام رہتی ہے۔

ٹریفک جام کی بڑی وجہ بندر روڈ پر پبلک بسوں کے لیے ایکسپریس لین بنانے کے لے شروع کیا گیا کام ہے۔ یہ پروجیکٹ عدم تکمیل کا شکار ہے حالانکہ اس تین برس قبل ہی مکمل ہو جانا چاہئے تھا۔

کروڑوں افراد کی آبادی میں سرکاری ٹرانسپورٹ کا کوئی منصوبہ موجود نہیں ہے۔ ریپڈ ٹرانزٹ بس منصوبے کی گرین لائن 2016 سے زیر تعمیر ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بدترین ٹرانسپورٹ نظام والے شہر کراچی کو سدھارنے کی کاوشیں

محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ کی جانب سے جون 2019 میں اعلان کردہ بس منصوبہ تاحال شروع نہیں ہو سکا۔ منصوبے کے تحت کراچی کے 14 روٹس پر نجی ٹرانسپورٹ کمپنی نے 200 بسیں چلانی ہیں۔

صدر کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد ارشاد بخاری نے ہم نیوز کو بتایا کہ اس وقت شہر میں اب صرف 4 ہزار پبلک بسیں موجود ہیں۔

ارشاد بخاری کا کہنا تھا کہ سی این جی کی کمی، پولیس چالان اور مالی نقصانات کے باعث ٹرانسپورٹرز کاروبار بند کر رہے ہیں۔

کراچی کے منصوبے تو شہر میں جدید ٹرانسپورٹ نظام فراہم کر نے کے لیے بنائے جاتے ہیں تاہم اس وقت یہاں کا ٹرانسپورٹ نظام دنیا کے بد ترین ٹرانسپورٹ نظام میں شمار ہوتا ہے۔

شہر قائد میں میگا پروجیکٹس کے لیے موجودہ وزیر اعظم عمران خان نے 162 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا جس میں ٹرانسپورٹ بھی شامل ہے تاہم شہر کے حکام کا کہنا ہے کہ رواں سال کے شروع تک کوئی فنڈز جاری نہیں ہو ئے۔


متعلقہ خبریں