انگریز نے کراچی کو پانی کیسے فراہم کیا؟

کراچی میں پانی کے مسئلے کا حل

فوٹو: ہم نیوز


کراچی: شہر سے تقریبا 50 کلو میٹر دور، ملیر کینٹ کی حدود ختم ہوتے ہی پیلے پتھروں کی بلند و بالا عمارتیں نظر آتی ہیں، یہ ڈملوٹی کے کنوئیں ہیں۔

ملیر کے علاقے ڈملوٹی میں 135 سال پہلے کراچی کو پانی فراہم کرنے کے لئےکنویں کھودے گئے تھے۔

انگریزوں نے کراچی میں پانی کی قلت کو دور کرنے کے لئے 1881میں ڈملوٹی کے مقام پر ملیرندی کے قریب کھدائی کرکے 16 کنویں تعمیر کیے۔

ان کنوؤں سے یومیہ 20 ملین گیلن پانی نکالنے کے لئے کوئلے سے چلنے والے انجن نصب کیے گئے تھے۔ 

کراچی کو 1970تک ان کنوؤں سے پانی فراہم ہوتا رہا اور پھر بتدریج اس میں کمی آتی گئی اور بالآ کنوئیں خشک ہو گئے۔

انگریز راج میں بنائے گئے 16 میں سے 15 کنویں اب کسی کام کے نہیں۔ صرف ایک کنویں سے 5لاکھ گیلن یومیہ پانی گڈاپ کے علاقے میں فراہم کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی: سمندر کنارے پانی کو ترسنے والا شہر

حالیہ بارشوں کے بعد زیر زمین پانی کی سطح بلند ہوئی تو سبزی کے کاشکاروں نے ایک کنوئیں کو اپنی مدد آپ کے تحت شمسی توانائی  سے چلنے والی موٹروں کے ذریعے فعال کر دیا ہے۔

ہم نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے مقامی کاشت کاروں نے بتایا کہ بارش کے بعد اب بہت پانی آگیا ہے، ہم نہاتے بھی ہیں اور کھیتوں کو بھی پانی دیتے ہیں۔

مقامی کاشکاروں کا کہنا ہے کہ اگر واٹر بورڈ تھوڑی سے توجہ دے تو ان تاریخی کنوؤں سے کراچی کو بھی پانی فراہم کیا جا سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں