نااہلی کیس، فیصل واوڈا کے وکیل نے وکالت نامہ واپس لے لیا


اسلام آباد: وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے خلاف نااہلی کیس میں وکیل نے اپنا وکالت نامہ واپس لے لیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے خلاف نااہلی کیس کی سماعت ہوئی۔ فیصل واوڈا کے وکیل محمد بن محسن کی جانب سے وکالت نامہ واپس لینے کے بعد نئے وکیل ہارون دوگل نے پاور آف اٹارنی عدالت میں جمع کرا دیا۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فیصل واوڈا آئندہ سماعت پر دستاویزات عدالت میں پیش کریں۔ پارلیمنٹ کے ڈھائی سال گزر گئے ہیں اور ڈھائی رہ گئے ہیں۔

بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا کہ آئندہ سماعت میں فیصل واوڈا لگتا ہے پھر وکیل تبدیل کریں گے، عدالت نے حکم دیا کہ فیصل واوڈا کو آخری موقع دیا جا رہا ہے کیس کی پیروی کریں، عدالت نے قانون کے مطابق کیس چلانا ہے۔

بیرسٹر جہانگیر جدون نے عدالت میں کہا کہ فیصل واوڈا نے عام انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن میں دوہری شہریت سے متعلق جھوٹا حلف نامہ جمع کروایا تھا جبکہ اُس وقت فیصل واوڈا امریکی شہریت کے حامل تھے۔ اس لیے عدالت فیصل واوڈا کی رکنیت بطور رکن قومی اسمبلی نااہل قرار دے۔

عدالت نے فیصل واوڈا کی جانب سے مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 15 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے فیصل واوڈا نے 11 جون 2018 کو الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی داخل کرائے تھے تاہم اس وقت فیصل واوڈا امریکی شہریت رکھتے تھے۔

کاغذات جمع کراتے وقت الیکشن کمیشن میں دوہری شہریت نہ رکھنے کا حلف نامہ جمع کرایا گیا۔ کاغذات کی اسکروٹنی کے وقت بھی فیصل واوڈا امریکی شہریت کے حامل تھے۔

ریٹرننگ آفسر نے 18 جون 2018 کو فیصل واوڈا کے کاغذات نامزدگی منظور کیے اور 22 جون 2018 کو فیصل واوڈا کی جانب سے امریکی شہریت ترک کرنے کے لیے کراچی میں امریکی قونصلیٹ میں درخواست دی گئی جسے 25 جون 2018 کو منظور کیا گیا اور فیصل واوڈا کو امریکی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ جاری ہوا تھا۔


متعلقہ خبریں