کورونا وائرس، صدی کی خطرناک ترین وبا کا ایک سال مکمل

کورونا وائرس، صدی کی خطرناک ترین وبا کا ایک سال مکمل

فوٹو: فائل


صدی کی خطرناک ترین وبا کورونا وائرس کو ایک سال مکمل ہو گیا۔

چین کے شہر ووہان میں 17 نومبر 2019 کو کورونا وائرس کا پہلا کیس رپورٹ ہوا تھا اور سب سے پہلے ووہان میں ہی کورونا وائرس پر قابو پایا گیا۔ کہا گیا کہ کورونا وائرس جانورں سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

جب سائنسدانوں نے ایک مریض کے جسم سے لیے جانے والے وائرس کا جائزہ لیا تو سیدھا اشارہ چمگادڑوں کی جانب کیا گیا۔

چین نے کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے باعث ایک ہزار بستروں پر مشتعمل اسپتال 6 روز میں تعمیر کر دیا تھا۔ دوسری جانب ووہاں میں ہر قسم کی آمدورفت معطل اور لوگوں کو گھروں تک محدود کر دیا گیا تھا۔

کورونا وائرس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور عالمی ادارہ صحت نے 11 مارچ کو اسے عالمی وبا قرار دیا تھا۔

کرونا وائرس کی عام علامات میں نظام تنفس کے مسائل (کھانسی، سانس پھولنا، سانس لینے میں دشواری)،نزلہ، نظام انہضام کے مسائل (الٹی، اسہال وغیرہ) اور تھکاوٹ جیسی علامات شامل ہیں۔ شدید انفیکشن نمونیہ، سانس نہ آنے یہاں تک کہ موت کا سبب بن سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا میں کورونا کیسز کی تعداد5کروڑ50لاکھ سے بڑھ گئی

کورونا وائرس کی وبا کی مزید روک تھام کے لیے سفری پابندیاں، قرنطینہ، کرفیو، اجتماعات اور تقریبوں کا التوا یا منسوخی، عبادت گاہوں اور سیاحتی مقامات کو مقفل کر دینے جیسے اقدامات بھی کیے گئے۔ تعلیمی ادارے بھی لمبے عرصہ بند رہنے کی وجہ سے طلبا کی تعلیم بہت زیادہ متاثر ہوئی تاہم آن لائن کی صورت میں اداروں نے تعلیمی نقصان کو کم کرنے کی کوشش کی۔

کورونا وائرس سے سب سے زیادہ یورپ اور امریکہ متاثر ہوئے جبکہ ایک سال کے دوران مہلک وائرس 13 لاکھ سے زائد جانیں نگل چکا ہے اور دنیا بھر میں کورونا کے مریضوں کی تعداد ساڑھے 5 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔

 


متعلقہ خبریں