ہر پانچ ميں سے چار بڑی قدرتی آفات موسمياتی تبديلوں کی وجہ سے آئيں، رپورٹ


بین الاقوامی امدادی ادارے ريڈ کراس نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دنیا میں ہر پانچ ميں سے چار بڑی قدرتی آفات موسمياتی تبديلوں کی وجہ سے آئی ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ نوے کی دہائی کے بعد سے موسمياتی تبديليوں کی وجہ سے نمودار ہونے والی قدرتی آفات کی آمد ميں ہر دہائی پينتيس فيصد کا اضافہ ريکارڈ کيا گيا ہے۔

سن 2010 سے لے کر اب تک چار لاکھ دس ہزار افراد سيلابوں، طوفانوں اور شديد گرمی کی لہروں کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہيں۔

ريڈ کراس نے دنیا پر زور ديا ہے کہ موسمياتی تبديليوں سے اسی طرح نمٹا جائے، جيسے کورونا سے نمٹا جا رہا ہے کيونکہ يہ معاملہ بھی اتنا ہی سنجيدہ ہے۔

موسمیاتی تبدیلی: گرین لینڈ میں جمی برف تیزی سے پگھلنے لگی 

یاد رہے کہ اقوام متحدہ نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ ايشيا قدرتی آفات سے سب سے زيادہ متاثر ہونے والا براعظم ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو دہائيوں کے دوران قدرتی آفات کی تعداد ميں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور بر اعظم ايشيا سب سے زيادہ متاثر ہوا۔

ماہرين نے تنبيہ کی ہے کہ اگر موسمياتی تبديليوں کا سلسلہ جاری رہا تو زمين پر اور بھی زيادہ آفات ممکن ہيں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ گزشتہ 20 سالوں کے اندر ایشیا میں 7 ہزار سے زائد قدرتی آفات ريکارڈ کی گئيں۔

ان قدرتی آفات کے نتيجے ميں ايک کروڑ زائد افراد کی جان گئی، چار کروڑ 20 لاکھ افراد بری طرح متاثر ہوئے جب کہ معاشی نقصانات کا حجم 2.97 ٹريلين ڈالر رہا۔


متعلقہ خبریں