غریب عوام کو کورونا میں باہر جلسوں میں نکالا گیا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ


اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ غریب عوام کو کورونا وائرس میں باہر جلسوں میں نکالا گیا۔ شہریوں کی اپنی ذمہ داری نہیں ہے، لوگوں کی زندگیوں کا سوال ہے۔ 

اسلام آباد ہائی کورٹ میں  مارکیز میں تقریبات پر پابندی کیخلاف کیس پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریماکس دیے کہ اموات کورونا وائرس سے نہیں، ہماری ذمہ داری نہ نبھانے سے ہوئیں، گلگت بلتستان میں جو ہوا وہ امتیازی سلوک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ اور ماتحت عدالتوں میں ای کورٹس کی سہولت

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل  پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ 300 مارکیز بند کر دیتے ہیں مگر اپنی چھوڑ دیتے ہیں، این سی او سی سے بھی نمائندہ طلب کیا تھا، وہ کہاں ہے؟

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اٹارنی جنرل پاکستان آرہے ہیں، وہ خود بھی این سی او سی کے ممبر ہیں، اٹارنی جنرل پاکستان کو آنے دیں ان سے پوچھ لیتے ہیں۔

انہوں نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ نیشنل کوآرڈی نیشن کمیٹی کی بناوٹ کیا ہے؟

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے آگاہ کیا کہ کمیٹی کے چیئرمین وزیراعظم  ہیں، ممبر تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور اٹارنی جنرل پاکستان ہیں جب کہ آرمڈ فورسز کے اراکین اور وزیر صحت بھی ارکان میں شامل ہیں۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے اس موقع پر کہا کہ گلگت بلتستان میں جو ہوا وہ امتیازی سلوک ہے، غریب عوام کو کورونا میں باہر جلسوں میں نکالا گیا، ہمارے ایک  چیف جسٹس کو ہم نے کورونا سے کھو دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری پارلیمنٹ سے بہت توقعات ہیں، اسپینش فلو سے 50 ملین لوگ ہلاک ہوئے، کسی کو نہیں پتہ کہ کورونا وائرس کا اگلا شکار کون ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزیراعظم کو تو صحت کی بہت اچھی سہولیات میسر ہوں گی مگر باقی عوام کو نہیں ہیں۔

اٹارنی جنرل نے اس موقع پر کہا کہ وزیراعظم نے اپنا اگلا اجتماع عامہ منسوخ کرلیا ہے جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو تو دوسروں کیلئے مثال ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس اطہر من اللہ نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا حلف اٹھا لیا

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہمیں حکومت پر اعتماد کرنا ہوگا، یہ عدالت بھی حکومت کے فیصلوں کے تابع ہے، نیشنل باڈی پر ہمیں اعتماد کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ قومی ادارے نے فیصلہ کیا ہے، یہ عدالت اس پر سوال نہیں اٹھا سکتی، یہ غیر معمولی حالات ہیں، ہم نہیں جانتے کہ دو تین ماہ میں انسانیت کے ساتھ کیا ہوگا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مارکیز میں شادی پر پابندی کے خلاف درخواست  نمٹا دی۔


متعلقہ خبریں