فیض احمد فیض کو مداحوں سے بچھڑے37برس بیت گئے


منفردانداز اور منفرد پہچان رکھنے والے شاعرانقلاب فیض احمد فیض کو مداحوں سےبچھڑے37برس بیت گئے ہیں۔

شاعرمشرق علامہ اقبال اورمرزا غالب کے بعد اردوشاعری کا سب سے بڑا نام فیض احمد فیض انیس سو گیارہ میں سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔

انہوں نے انگریزی اورعربی میں ایم اے کیا۔ انہیں روسی اور فارسی سمیت چھ زبانوں پر عبورتھا۔ آٹھ کتب اورکئی مجموعہ کلا م تخلیق کیے۔

فیض نے محبوب کی محبت اور ہجر و فراق کے تمام ادوار کو اپنی لازوال شاعری میں سمویا۔ ملکہ ترنم نور جہاں کی آواز میں فیض احمد فیض کی غزل’مجھ سے پہلی سے محبت میرے محبوب نہ مانگ‘ آج بھی عوام میں مقبول ہے۔

راولپنڈی سازش کیس میں چارسال جیل میں اسیربھی رہے اور فرسودہ روایات سےبغاوت پر شاعر انقلاب کہلائے۔

انہوں نے اپنی شاعری میں محبت، وصل، فراق اور زمانے کی ناانصافیوں کو موضوع بنایا۔

ان کی رومانوی شاعری میں محبوب سے والہانہ محبت اور رقیب سے ہمدردی کے منفرد اسلوب ملتے ہیں۔ معاشرے میں ظلم، بے انصافی اور جبر و استبداد کو بھی فیض نے موضوع سخن بنایا۔

فیض احمد فیض نے اپنی شاعری میں غریبوں اور خاص طور پر محنت کش طبقے کیلئے آواز بلند کی۔ ان کو اپنے نظریات کے سبب قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کرنا پڑیں۔

وہ چاربار نوبل انعام کے لیے نامزد ہوئے۔ 1962میں لینن پیس پرائزسے نوازا گیا، نشان امتیاز اور نگارایوارڈ بھی حاصل کیا۔20 نومبر1984 میںعہدساز شاعر فیض ماڈل ٹاؤن قبرستان لاہورمیں آسودائے خاک ہوئے۔


متعلقہ خبریں