پی ڈی ایم پشاور جلسہ: دہشت گردی کا خدشہ، تھریٹ الرٹ جاری


اسلام آباد: قومی ادارہ برائے انسداد دہشتگردی (نیکٹا) نے پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کے پشاور جلسے میں دہشت گردی کا خدشہ ظاہر کر دیا۔

اس ضمن میں جاری تھریٹ الرٹ کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے 22 نومبر کو پشاور میں دہشت گردی کا خدشہ ہے۔

نیکٹا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بڑے اجتماع پر دہشت گرد حملے کی سازش کی جا رہی ہے اور پی ڈی ایم کا پشاور جلسہ دہشتگردوں کا ممکنہ ہدف ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب پشاور کی  ضلعی انتظامیہ نے پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ(پی ڈی ایم) کو جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔

ڈپٹی کمشنرمحمد علی اصغر کا کہنا ہے کہ پشاور میں کورونا میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ پشاورمیں کورونا کیسز کی شرح میں 13 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق پشاور میں عوامی اجتماع کے باعث کورونا مزید پھیل سکتا ہے۔ کورونا پھیلنے کے خدشے کے باعث جلسے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

ڈپٹی کمشنر ڈی آئی خان عارف اللہ اعوان نے بھی کہا ہے کہ ضلع  میں دفعہ 144 کے تحت کورونا ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

ڈی آئی خان میں کورونا سے متاثر ہونے کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔ ڈی آئی خان میں 30 دن تک 5 یا زیادہ لوگوں کے اجتماع پر پابندی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:اپوزیشن جلسے کر کےعوام دشمنی کی مرتکب نہ ہو، شبلی فراز

جلسے کی اجازت نہ ملے پر پیپلزپارٹی رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اجازت نہ دینے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔

رہنما پیپلزپارٹی فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پشاور میں جلسہ ہر صورت میں ہوگا۔ ضلعی انتظامیہ حکومتی دباؤ میں آکر بی ٹیم کا کردار ادا کررہی ہے۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ 22نومبرکو پی ڈی ایم کا جلسہ ضرور ہوگا۔

ن لیگ خیبرپختونخوا کے ترجمان اختیار ولی نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر نے پی ڈی ایم جلسے کی اجازت نہ دیکر امتیازی سلوک کیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اور محمود خان نے کس کی اجازت سے سوات مہمند اور باجوڑ میں جلسے کیے؟ پی ڈی ایم جلسے کی تیاری مکمل ہے جلسہ ہر صورت ہوگا۔

پیپلزپارٹی رہنما نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ حکومت جلسوں میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ پی ڈی ایم رہنما مقررہ تاریخوں پر جلسے جلوس کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے گزشتہ جلسے بھی کامیاب ہوئے ہیں۔ نئے عمران خان کا بیانیہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے حیرت انگیز ہے۔


متعلقہ خبریں