جعلی پولیس مقابلے میں نوجوان کا قتل: اے ایس آئی کو سزائے موت

منشیات فروشوں کی مناسب کوریج نہ ملنے پر صحافی کو قتل کی دھمکی

کراچی: کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جعلی پولیس مقابلے میں نوجوان کو قتل کرنے کا جرم ثابت ہونے پر اسسٹنٹ سب انسپکٹر کو سزائے موت سنا دی۔

کراچی میں 18 جنوری 2018  کو شاہ فیصل کے علاقے میں نوجوان مقصود کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کردیا گیا تھا۔ الزام ثابت ہونے پر انسداد دہشتگردی کی عدالت نے مرکزی ملزم اے ایس آئی طارق کو سزائے موت سنا دی۔

عدالت نے سزا پانے والے پولیس اہلکار کو کو دو لاکھ روپے جرمانہ لواحقین کو دینے کا بھی حکم سنا دیا۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے دفعات ختم کرتے ہوئے تعزیرات پاکستان کی دفعہ تین سو دو کے تحت مجرم کو سزا سنائی۔

عدالت نے شریک ملزمان پولیس اہلکارعبدالوحید، شوکت علی اور اکبرخان کو بری کردیا

عدالت نے کیس میں مفرور ملزم عاشق حسین چاچڑ کے تاحیات وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پولیس نے واقعے کو ڈکیتی کا رنگ دیا گیا۔

مزید پڑھیں: رواں سال کراچی پولیس کی غیر ذمہ دارانہ فائرنگ سےکتنا جانی نقصان ہوا؟

خیال رہے کہ اس سے قبل کراچی پولیس نے ملزمان کی الیکٹرانک مانیٹرنگ کا فیصلہ  کیا تھا۔ اس حوالے سے کراچی پولیس نے ای ٹیگنگ سے متعلق تجاویز تیار کر لی تھیں۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ای ٹیگنگ کا مقصد ملزمان پر جدید طریقے سے نظر رکھنا ہے۔ الیکٹرانک چپ ملزمان اور خواتین ملزمان کو لگائی جائے گی۔

پولیس حکام کے مطابق منشیات فروش اور 6 ماہ تک سزا یافتہ ملزمان کو بھی چپ لگائی جاسکے گی۔ الیکٹرانک ٹریکنگ سے ملزمان کی نقل وحرکت پر نظررکھی جائےگی۔ ضمانت پر رہا ملزمان کو بھی الیکٹرانک ڈیوائس لگائی جائےگی۔ الیکٹرانک مانیٹرینگ سے ملزمان کی باربار گرفتاری سے بچا جاسکے گا۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک مانیٹرنگ کا فیصلہ شہر میں بڑھتے ہوئے جرائم سمیت دیگر وارداتوں کے بعد کیا گیا ہے۔ سندھ حکومت کی منظوری کے بعد ملزمان کی الیکٹرانک مانیٹرنگ کاعمل شروع ہوگا۔


متعلقہ خبریں