بھارت میں دانشوروں کے آن لائن بات کرنے پر بھی پابندی

بھارت میں لٹریچر فیسٹیول

فائل فوٹو


دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعوے دار بھارت کا حقیقی چہرہ ایک بار پھر سامنے آگیا ہے۔ مودی سرکار تنقید سے بچنے کے لیے آزادی اظہار پر پابندیاں لگانا شروع کردی ہیں۔

بھارتی حکومت نے ممبئی لٹریچر فیسٹیول کے آن لائن ایونٹ پر اچانک پابندی عائد کردی۔ امریکی دانشورنوم چومسکی اور بھارتی دانشوروجے پرشاد نے ممبئی لٹریچر فیسٹیول میں آن لائن شرکت کرنا تھی۔

بھارت میں شہریت کے کالے قانون’سی اے اے‘ پر بھی ڈائیلاگ ہونا تھا۔ امریکی دانشور’نوم چومسکی‘ اور بھارتی دانشور’وجے پرشاد‘ نے مشترکہ بیان میں بھارتی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ20نومبر کی شام کو آن لائن ایونٹ تھا۔ اسی دن دوپہر کو بتایا گیا کہ نامعلوم وجوہات کی بنا پر ڈائیلاگ منسوخ کر دیا گیا ہے۔ نوم چومسکی اور وجے پرشاد نے فیسٹیول کے پانچویں روز شرکت کرنی تھی۔

اس سے قبل کارکنوں ، ماہرین تعلیم ، اور فنکاروں کی طرف سے بھی بائیکاٹ کی اپیل کی گئی تھی۔  جس میں چومسکی پر زور دیا گیا تھا کہ وہ ٹاٹا گروپ کے زیر اہتمام لٹریچر میلے میں شرکت نہ کریں۔

چومسکی اور پرشاد نے اس میلے کا بائیکاٹ کرنے سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ پینل بحث کا آغاز اس بیان سے کریں گے کہ وہ بڑے کارپوریشنوں کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔

دونوں دانشوروں نے کہا کہ ہم اس بارے میں بات کرنا چاہتے تھے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور ٹاٹا جیسی کارپور یشنوں کی سربراہی والی حکومتیں کس طرح انسانیت کو گہرے بحران کی طرف دھکیل رہی ہیں۔

 


متعلقہ خبریں