امریکہ ایک اور عالمی معاہدے سے دستبردار

فائل فوٹو


امریکہ ایک اور عالمی معاہدے سے دستبردار ہوگیا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوپن اسکائیز ٹریٹی سے علیحدہ ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔

معاہدہ کے تحت مختلف ممالک ایک دوسرے کی افواج کا مشاہدہ کر سکتے تھے۔ امریکہ نے فریقین کو اپنے انخلا کے بارے میں باضابطہ طور پر مطلع کر دیا ہے۔

امریکی حکومت نے روس پر الزام لگایا کہ وہ معاہدے کی شرائط پر عمل نہیں کر رہا جس کے باعث علیحدگی کا فیصلہ کیا گیا۔ روس نے معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کے امریکی الزامات کی تردید کی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر ماسکو نے اس دستاویز پر عمل کرنا شروع کیا تو علیحدگی کا فیصلہ تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

جرمنی اور سویڈن نے امریکہ سے اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرنے کو کہا ہے۔ امریکہ نے مئی2020 میں روس کو اپنے فیصلے کےمتعلق مطلع کر دیا تھا۔

امریکی حکومت نے کہا کہ تھا کہ اگر روس بائیس نومبر سے قبل امریکہ کی طرف سے پیش کردہ شرائط کو پورا نہیں کرتا ہے تو، امریکہ مذکورہ معاہدے سے دستبردار ہوجائے گا۔

روس کے نائب وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ’اوپن اسکائی ٹریٹی‘ کے فریم ورک کے تحت بات چیت جاری رکھنے کیلئے تیار ہیں، لیکن امریکہ کی جانب سے پیش کردہ شرائط قطعی ناقابل قبول ہیں۔

روس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ امریکہ کی علیحدگی سے معاہدہ ختم نہیں ہوجائے گا۔ اوپن اسکائی ٹریٹی سے امریکہ کا انخلا عالمی سلامتی کے نظام کے خاتمے کی طرف اٹھایا گیا ایک اقدام ہے۔

اوپن اسکائی معاہدے میں34 ممالک شامل ہیں اور اس پر 28 سال پہلے دستخط ہوئے تھے۔ فرانس، جرمنی، بیلجیئم، اسپین، فن لینڈ، اٹلی، لکسمبرگ، نیدرلینڈز، چیک جمہوریہ اور سویڈن بھی اس معاہدے کا حصہ ہیں۔


متعلقہ خبریں