خوشبو اور محبتوں کی شاعرہ پروین شاکر کی 68ویں سالگرہ

فوٹو: فائل


خوشبو اور محبتوں کی شاعرہ پروین شاکر اگر آج زندہ ہوتیں تو زندگی کی 68ویں بہار دیکھ رہی ہوتیں۔

محبتوں اور خوشبوؤں کو شعروں میں سمونے والی پروین شاکر 24 نومبر 1952 کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے بہت چھوٹی سی عمر میں شاعری کا آغاز کیا۔

کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے

بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی

پروین شاکر کے والد کا نام سید شاکر حسن تھا، ان کے نانا حسن عسکری نے انہیں ادبی دنیا میں روشناس کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔

شاعری کی دنیا میں انہیں احمد ندیم قاسمی جیسے ادیب کی سرپرستی حاصل رہی، ان کی معروف کتابوں میں خوشبو، صد برگ، خود کلامی، انکار اور ماہ تمام شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ترقی پسند شاعر احمد فراز کو بچھڑے بارہ برس بیت گئے

پروین شاکر تعلیمی دورکے اوائل سے ہی اردو مباحثوں اور مختلف علمی و ادبی پروگراموں میں شرکت کرتی رہیں، تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ نو برس شعبہ تدریس سے منسلک رہیں۔

خوشبو کی شاعرہ کے لقب سے شہرت پانے والی پروین شاکر نے اردو غزل کی رومانوی کیفیت کو نسوانی آہنگ سے نوازا اور ان کی پہلی ہی کتاب ’خوشبو‘ کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔

کچھ تو ترے موسم ہی مجھے راس کم آئے

اور کچھ مری مٹی میں بغاوت بھی بہت تھی

پروین شاکر کو حکومت پاکستان کی جانب سے پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ بھی دیا گیا۔

پروین شاکر 26 دسمبر 1994 کو اسلام آباد میں ایک ٹریفک حادثے میں جان کی بازی ہارگئیں مگر ان کے الفاظ کے انتخاب اور لہجے کی شگفتگی کا سحر آج بھی زندہ ہے۔


متعلقہ خبریں