اسرائیلی وزیراعظم نے ایران پر جھوٹ بولنے کا الزام لگا دیا


تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم نے ایران کو جوہری پروگرام کے متعلق جھوٹا کہا تو تہران نے فورا ہی تل ابیب کو شور کرنے والا بچہ قرار دے ڈالا۔

حالیہ تنازعے کی ابتدا کرنے والے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ ایران خفیہ طورپر ایٹمی پروگرام کو آگے بڑھا رہا ہے۔ اپنے دعوے کے حق میں دستاویزات پیش کرتے ہوئے نیتن یاہو نے انگریزی زبان کا سہارا لیا۔ عام طور پر اسرائیلی وزیراعظم عبرانی میں تقریر کیا کرتے ہیں۔

اسرائیل کے فوجی ہیڈکوارٹر میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خفیہ ایجنسیوں نے ایران کے ایٹمی پروگرام سے متعلق کچھ دستاویزات جمع کی ہیں۔ ان کاغذات کے مطابق ایران نے 2015 میں عالمی طاقتوں سے معاہدہ کرتے وقت ایٹمی پروگرام کو چھپایا تھا۔

وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ایران نے دنیا کے سامنے جھوٹ بولا کہ اس نے کبھی ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کی۔

اسرائیل نے امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ ایران پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا لہذا تہران سے تمام معاہدے ختم کیے جائیں۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے معاملے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ امریکہ ان دستاویزات کے متعلق پہلے سے ہی باخبر تھا۔ ان دستاویزات سے ایران کے ایٹمی پروگرام کے متعلق مزید تفصیلات ملی ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اب یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ایران کا ایٹمی تجربے نہ کرنے کا دعویٰ سراسر جھوٹ پر مبنی تھا۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے تل ابیب کے دعوی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی مثال اس بچے جیسی ہے جو شور کرتا رہتا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے اسرائیل کے الزام کا جواب دیتے ہوئے مزید کہا کہ امریکہ پرانی دستاویزات پراچھل رہا ہے۔

ایرانی ایٹمی پروگرام پراسرائیلی وزیراعظم کے بیان پریورپی یونین کا بھی ردعمل سامنے آیا ہے۔

یورپی یونین کی نمائندہ فیڈریکا موگرینی کا کہنا ہے کہ اگر کسی ملک کے پاس ایران کے خلاف ثبوت ہیں تو اسے باقاعدہ طریقے سے پیش کیا جائے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے خطاب میں ایسی کوئی دستاویز پیش نہیں کی گئی جس سے ایران پر الزام ثابت ہوسکے۔

اسرائیلی وزیراعظم نے خطاب کے دوران جو دستاویز پیش کیں اُن میں 2015 کے معاہدے کی خلاف ورزی سے متعلق کوئی ثبوت نہیں تھا۔


متعلقہ خبریں