کراچی کے علاقے ڈیفنس میں مبینہ پولیس مقابلہ مشکوک ہو گیا


کراچی:کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز فور  میں گزشہ رات ہونے والا پولیس مقابلہ مشکوک ہو گیا۔

ڈیفنس میں امام بارگاہ یثرب کے قریب واقع بنگلے کے مالکان علی حسنین  اور لیلیٰ پروین نے مقابلے  کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ  رات ساڑھے چار بجے گھر پرپولیس اور سادہ لباس میں اہلکار آئے۔

علی حسنین کے مطابق ان کی ساس، نند  اور   ڈرائیور عباس گھر پر موجود تھا۔ پولیس ا ن کے ڈرائیور اور گاڑی کو ساتھ لے گئے اور مبینہ طور پر  ڈرائیور کو قتل کردیا۔

کراچی ڈیفنس میں مبینہ پولیس مقابلے پر پولیس کا موقف سامنے آگیا ہے۔ پولیس کے مطابق صبح ساڑھے 4 بجے پولیس گشت کرتے ہوئے ڈیفنس فیز 4 کے بنگلے میں پہنچی۔ پولیس نے ایک ویگو گاڑی کومشتبہ سمجھتے ہوئے روک کرچیک  کیا۔ گاڑی میں موجود افراد بنگلے کی دیوار کود کر اندر چلے گئے۔

پولیس نے پیچھا کرتے ہوئے گھیراوَ کیا اور بنگلےمیں داخل ہوگئی۔ ملزمان نے پولیس پرفائرنگ کی،جوابی فائرنگ میں 5 ملزمان زخمی ہوئے۔ اسپتال منتقل کرتے ہوئے ملزمان ہلاک ہوگئے۔

پولیس کے مطابق مارے گئے ملزمان 11 رکنی گروہ کی صورت میں وارداتیں کرتے تھے۔ گروہ کے 6 افراد جیل میں ہیں۔ گروہ کا سرغنہ پنجاب میں جلال پور تھانہ سمیت مختلف مقدمات میں مطلوب تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ بنگلے کا ڈرائیور عباس ہلاک ملزموں کا ساتھی جبکہ غلام مصطفیٰ گروہ کا سرغنہ تھا۔ ہلاک ملزم ریاض اور عابد  ماضی میں  گرفتار ہوچکے تھے۔ تحویل میں لی گئی گاڑی ملزم عباس کے زیر استعمال تھی۔

پولیس کے کرمنل ریکارڈ کے مطابق ہلاک ملزموں کے خلاف دو  سال کے دوران گھروں میں ڈکیتی اور چوری  کے20  مقدمات درج  کئے گئے۔ 2018   میں ملزمان کے خلاف 14 جبکہ 2019  میں 6  ایف آئی آر کٹوائی گئیں۔

مزید پڑھیں: کراچی میں مبینہ پولیس مقابلہ: 5 ملزمان ہلاک

پولیس کے مطابق گروہ کے سرغنہ غلام مصطفیٰ  کے  خلاف پنجاب کے تھانہ سٹی جلال پور میں ایک اور دھورکوٹ میں دو مقدمات درج تھے۔ ساوتھ پولیس نے رابطہ کرنے پر بنگلے کی مالک لیلیٰ پروین کو  ہلاک ملزم عباس کے کرمنل ریکارڈ سے آگاہ کردیا تھا۔

پولیس کے مطابق جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والا ڈکیت گینگ کراچی میں  درجنوں  وارداتیں کرچکا تھا۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے پر چیف جسٹس آف پاکستان سے نوٹس لینے کی اپیل کردی ہے۔

رہنما تحریک انصاف خرم شیر زمان کا کہنا ہے کہ دیفنس فیز فور میں پارٹی رہنما لیلیٰ پروین کے بنگلے کو نشانہ بنایا گیا۔ لیلیٰ پروین کی ساس اور کزن ابھی تک لاپتہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ اگر کسی کا کرمنل ریکارڈ ہے تو عدالتوں میں پیش کریں۔ پارٹی رہنما لیلیٰ پروین کے ڈرائیور کی مبینہ مقابلے میں ہلاکت کا معاملہ آئی جی سندھ کے سامنے اٹھاوں گا۔


متعلقہ خبریں