اسلام آباد: مختلف سیکٹرز کے متاثرین کو معاوضہ نہ ملنے پر عدالت برہم

اسلام آباد: نئے سیکٹرز کی تعمیر سے متاثرین کو معاوضہ نہ ملنے پر عدالت برہم

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے مختلف سیکٹرز کے متاثرین کو معاوضہ نہ ملنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فیڈرل ایمپلائز ہاوَسنگ فاوَنڈیشن اور نئے سیکٹرز کی تعمیر سے متاثرہ شہریوں کو معاوضوں کی عدم ادائیگی کیس کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ شہریوں کی انصاف تک رسائی کی راہ میں ہر جگہ رکاوٹیں ہی رکاوٹیں ہیں۔

دوران سماعت  فیڈرل ایمپلائز ہاوسنگ فاؤنڈیشن اور وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) حکام نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ بیوروکریسی کوئی بھی فیصلہ کرے تو کل کو قومی احتساب بیورو ( نیب) پیچھے پڑجاتا ہے۔ عدالت نیب سے تحفظ فراہم کرے۔

مزید پڑھین: سی ڈی اے ماسٹر پلان 40-2020 سامنے آگیا

اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ آپ سے تو لوگوں کو تحفظ چاہیے، آپ کس سے تحفظ مانگ رہے ہیں؟  ان شہریوں کی جگہ خود کو رکھ کر دیکھیں، جنہیں اپنی زمینوں سے نکال کر بے گھر کر دیا گیا۔  ریاست عام شہری کا تحفظ نہیں کر رہی  بلکہ صرف ایلیٹ کلاس (اشرافیہ) کی خدمت کر رہی ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ 1960 سے آج تک جتنے متاثرین کے تنازعات ہیں ان سے متعلق بدھ تک معاملات کا حل بتائیں۔ سی ڈی اے اور ہاؤسنگ فاؤنڈیشن حکام منگل تک جواب جمع کرائیں ۔

عدالت نے متعلقہ حکام کو حکم دیا کہ بتائیں متاثرین کو عدالتوں کے چکر لگوائے بغیر کیسے ان کا حق دلایا جا سکتا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت 2 دسمبر بدھ کے روز تک ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں