کراچی: کم پریشر گیس سے صنعتی پیداوار متاثر، آرڈرز منسوخ ہونے کا خدشہ

عدالت نے گیس فراہمی بند کرنے کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا

کراچی: سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی) کی جانب سے  کراچی کی صنعتوں کو کم پریشر گیس کی فراہمی سے پیداواری سرگرمیاں متاثر ہوگئی ہیں اور برآمدات کے آرڈرز منسوخ ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

صدر سائٹ ایسوسی ایشن عبدالہادی کا کہنا ہے کہ صنعتوں کی کم پریشر گیس سے پیداواری سرگرمیاں رک گئی ہیں۔ مطلوبہ گیس نہ دی گئی تو آرڈرز منسوخ ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کو صنعتوں کو مطلوبہ پریشر میں گیس فراہم کرنے کا پابند کیاجائے تاکہ پیداور متاثر نہ ہو۔ مطلوبہ پریشر میں گیس نہ ملنا وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے منافی ہے۔

عبدالہادی کے مطابق اکتوبر کے مہینے کابل 930 روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) زیادتی ہے۔ جبکہ وزات پیٹرولیم  نے زائد نرخوں کے باوجود گیس کی سپلائی یقینی نہیں بنائی ہے۔

خیال رہے کہ ستمبر میں پاکستان میں تیل اور گیس کی قیمتوں کا تعین کرنے والے ادارے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)  نے سی این جی، پاور سیکٹر اور صنعتی شعبے کیلئے گیس مہنگی کر دی تھی۔

اوگرا نے ستمبر سے گیس مہنگی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا تھا جس کے مطابق فرٹیلائزر سیکٹر کے لیے گیس کی قیمت میں 2 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: اوگرا: ایل پی جی کی قیمت میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری

نوٹیفکیشن کے مطابق پاور اسٹیشنز اور آئی پی پیز کے لیے گیس 33 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مہنگی کی گئی تھی۔ پاور اسٹیشنز کے لیے گیس کے کم سے کم چارجز میں 518 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ ہوا تھا ۔ تاہم گھریلو صارفین، کمرشل سیکٹر، تندور اور سیمنٹ فیکٹری کے لیے گیس مہنگی نہیں کی گئی تھی۔


متعلقہ خبریں