او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس: اسلامو فوبیا کیخلاف قرارداد منظور

او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس: اسلامو فوبیا کیخلاف قرارداد منظور

نیامے: نائجر کے دارالحکومت نیامے میں اسلامی ممالک کی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے تحت کونسل برائے وزرائے خارجہ کے 47 وایں اجلاس میں اسلامو فوبیا کے خلاف قرارداد منظور کی گئی۔

قرارداد کے مطابق اوآئی سی وزرائے خارجہ کونسل نے اسلاموفوبیا پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اسلاموفوبیا عصر حاضر میں نسل پرستی اور مذہبی بنیادوں پر تعصب کی شکل بن گئی ہے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ مذہبی عدم برداشت اور مسلمانوں کے خلاف منفی بیان بازی اسلاموفوبیا کی لہر میں شدت کے ثبوت ہیں۔ قرآن پاک، نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخی کے حالیہ واقعات سے دنیا بھر مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی۔

قرارداد کے مطابق عالمی انسانی حقوق کے تحت یہ آزادی اظہار کا جائز استعمال نہیں۔ اسلام اور دہشتگردی کو آپس میں جوڑنے کی کوششیں خطرناک ہیں۔ دہشتگردی کا کوئی مذہب نہیں۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ غیر او آئی سی ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کے خلاف منفی پروپیگنڈے پر گہری تشویش ہے۔ عام مسلمانوں کے ساتھ منفی خیالات نتھی کرنے اور دہشتگردی سے انہیں جوڑنے کے الزامات مسترد کرتے ہیں۔

او آئی سی قرارداد میں نیوزی لینڈ میں 15 مارچ 2019 کو لین ووڈ اور نورالہدیٰ مساجد میں 51 مسلمانوں کی شہادت کاحوالہ دیا گیا۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اسلام اور نبی کریمﷺ سے مسلمانوں کی محبت وعقیدت کے بارے میں آگاہی اور شعور پھیلانے کی ضرورت ہے۔ تمام مذاہب کے درمیان پرامن بقائے باہمی اور احترام کی اقدار کے فروغ کی ضرورت ہے۔ اسلام سےمتعلق منفی اور گمراہ کن اطلاعات کے پھیلاوَ کو روکنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھین: او آئی سی کی جانب سے بھارت کو منہ توڑ جواب ملے گا، شاہ محمود

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن کے طور پر منایا جائے. اوآئی سی کے نیویارک میں مستقل مشن کواجازت دی جاتی ہے کہ جنرل اسمبلی میں قرارداد پیش کرے. جنرل اسمبلی میں 15 مارچ کواسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن منانے کی تحریک پیش کی جائے.

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اسلام کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کرنے کے لیے او آئی سی رکن ممالک میں خصوصی سرگرمیاں اور تقاریب کی جائیں۔

او آئی سی وزرا خارجہ کونسل کے اجلاس میں تنازعہ جموں وکشمیر پر بھی قرارداد منظور کی گئی۔ قرار داد میں کہا گیا کہ جموں وکشمیر تنازعہ 7 سے زائد دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔ بھارت کے  5 اگست 2019 کے اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی براہ راست توہین ہیں۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارتی اقدامات کا مقصد مقبوضہ خطےمیں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا اور استصواب رائے سمیت کشمیریوں کے دیگرحقوق چھیننا ہے۔ بھارتی جارحانہ رویہ، بالاکوٹ سانحہ، ایل او سی اور ورکنگ باوَنڈری پرجارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارت پر زور دیا جاتا ہے کہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کا کردار ایل او سی کے دونوں طرف بڑھائے۔ بھارت جموں وکشمیر، سرکریک اور دریائی پانی سمیت تمام تنازعات عالمی قانون اور ماضی کےمعاہدات کے مطابق طے کرے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں صورتحال کی نگرانی کرے۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کی جلد بحالی کے لیے کردار ادا کرے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ خصوصی ایلچی کا تقرر کریں۔ 5 اگست 2019کے بعد جموں وکشمیر کے تنازعہ کے جلد حل کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔


متعلقہ خبریں