دی اکانومسٹ نے بھارت کا مصنوعی چہرہ بے نقاب کر دیا



بین الاقوامی میگزین ’دی اکانومسٹ‘  نے بھارت کا مصنوعی چہرہ بے نقاب کر دیا۔

امریکی جریدے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہندوستان میں جمہوریت دم توڑ رہی ہے اور نریندر مودی بھارت کو یک جماعتی ریاست بنانے میں مصروف ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ حال ہی میں بھارتی حکومت کے وزرا نے ایک متنازع بھارتی صحافی ارنب گوسوامی کی ضمانت منظور کروائی۔

معتبر جریدے کے مطابق گوسوامی کیس آزادی رائے کی نمائندگی نہیں کرتا۔ مُلک میں ساٹھ ہزار سے زائد مقدمات زیرِ التوا ہیں لیکن کٹھ پتلی عدالتیں صرف حکومتی من پسند لوگوں کی پُشت پناہی کرنے میں مصروف ہیں۔

بھارت کا فسطائی نظریہ امن کیلئے سب سے بڑا خطرہ، وزیراعظم

رپورٹ میں بتایا گیا کہ گوسوامی کا شکار اکثر بھارت کی متنازع حکومتی پالیسی کے نقاد ہو تے ہیں جن کو وہ غدار اور پاکستان کا ایجنٹ قرار دیتے ہیں۔

گزشتہ سال اگست میں مودی نے کشمیر پر ظالمانہ اور غاصبانہ براہ راست حکمرانی مسلط کی اور ہزاروں بے گناہ کشمیریوں کو حراست میں لیا۔ جن کی سماعت ہندوستان کی عدالتیں بھول چکی ہیں۔

جریدے نے انکشاف کیا کہ اپنا متنازع قانون جس کے تحت سیاسی جماعتوں کو لامحدود عطیات ملنے کی اجازت ملے، پاس کرانے کے لیے 2017ء میں مودی نے راجیا سبہا کے اختیارات کم کروائے۔

علاوہ ازیں عالیٰ عدلیہ ابھی تک کشمیر کو نظر انداز کیے ہوئے ہے۔ متنازع CAA 2019 کے خلاف 140 سے زائد پٹیشنز کی سماعت مسلسل التوا کا شکار ہے۔ 

جریدے میں بتایا گیا ہے کہ مودی نے الیکشن سے پہلے بھی فوج کا سہارا لیا اور لداخ میں چین کے ساتھ تنازع کا بھرپور پراپیگنڈا کیا۔

مودی نے بھارتی الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری کو متنازعہ بنایا اور الیکشن کمیشن کے فرض شناس افسران اور اُن کے خاندان کو نشانہ بنایا۔

جریدے کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دور میں آزادی ِ اظہار پر بھی غاصبانہ قانون بنائے گئے۔


متعلقہ خبریں