جمہوریہ ڈومینیکن کے چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم، تائیوان کو بڑا دھچکا


بیجنگ: جمہوریہ ڈومینیکن نے تائیوان کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر کے چین کے ساتھ روابط استوار کر لئے ہیں جسے تائیوان کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا گیا ہے۔

چین اور ڈومینکن حکومت کے عہدیداروں نے بیجنگ میں مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے جس کے مطابق چین اور ڈومینیکن رپیبلک کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہو گئے ہیں۔

جمہوریہ ڈومینیکن کے وزیر خارجہ میگوئل ورگاس نے چین کے اسٹیٹ کونسلر وانگ ئی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کا ملک تائیوان کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کر رہا ہے۔

ڈومینیکین وزیر خارجہ نے تائیوان کو چین کا ناقابل تقسیم حصہ قرار دیا۔

پیش رفت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے تائیوان نے کہا کہ ڈومینیکن ریپبلک کا اقدام “ڈالر ڈپلومیسی” اور تائیوان چین تعلقات کے لیے تباہ کن ہے۔

تائیوان کے صدرنے تائیپے میں ایک تقریب کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ چین تائیوان تعلقات کے لیے غیر دوستانہ اور تباہ کن انداز ہے۔

مشرقی ایشیا کی ریاست تائیوان کا سرکاری نام ریپبلک آف چائنہ (آر او سی) ہے۔ اقوام متحدہ کے غیر رکن ممالک یا خطوں میں تائیوان سب سے زیادہ آبادی اور معیشت والا علاقہ ہے۔ چین تائیوان کو اپنا اٹوٹ انگ حصہ قرار دیتا ہے۔

1945 میں جاپان کی اتحادی قوتوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے بعد آر او سی نے تائیوان کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ چین کی خانہ جنگی کے بعد کیمونسٹوں نے آر او سی سے چین کا کنٹرول سنبھال لیا۔ اگرچہ آر او سی چین کی جائز قانونی حکومت ہونے کا دعویدار ہے مگر اس کا موثرکنٹرول تائیوان اور اس سےمتصل جزائر پر ہی ہے۔

اقوام متحدہ کے بانی رکن کی حیثیت سے تائیوان 1971 تک اقوام متحدہ کا حصہ رہا۔ 1971 میں چین کے اقوام متحدہ کا رکن بننے کے بعد یہ حیثیت بیجنگ کو منتقل کر دی گئی۔

اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 19 چھوٹے اور ترقی پزیر ملک ہی تائیوان کی الگ حیثیت تسلیم کرتے ہیں، دیگر ممالک اسے چین کا ہی حصہ مانتے ہیں۔


متعلقہ خبریں