افغان حکومت اور طالبان کے درمیان عبوری معاہدہ طے پاگیا

مسئلہ افغانستان کا پرامن حل، دوحہ میں 4 ملکی مذاکرات

کابل: افغان حکومت اور طالبان نے امن مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے عبوری معاہدے کا اعلان کردیا۔

یہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان 19 سال میں پہلا تحریری معاہدہ ہے۔ فریقین نے امن مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے.

معاہدے میں مذاکرات کا ایجنڈہ اور فریم ورک طے ہوا ہے۔ آئندہ مذاکرات میں جنگ بندی پر بات چیت بھی ایجنڈے میں شامل ہو گی۔ طالبان اور افغان حکومت نے معاہدے کی تصدیق کردی ہے۔

یاد رہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ویڈیو لنک کے ذریعے پہلا رابطہ مارچ میں ہوا تھا جس میں تشدد میں کمی لانے سمیت دیگر امور پر گفتگو کی گئی تھی۔

دونوں فریقین کے درمیان بات چیت ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ہوئی تھی جس میں  قطری اور امریکی حکام بھی شریک تھے۔

سفارتی حکام نے کہا تھا کہ دونوں فریقین کے درمیان باضابطہ ملاقات ہونی تھی لیکن کورونا کی وجہ سے ویڈیو کانفرنس کا اہتمام کرنا پڑا۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں طالبان کا حملہ، 3 اہلکار جاں بحق اور 6 زخمی

ذرائع کے مطابق ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والے مذاکرات میں قیدیوں کی رہائی کے لیے ماحول تیار کرنے پر بھی اتفاق ہوا تھا ۔

یاد رہے کہ فروری میں طالبان اور امریکہ کے درمیان امن معاہدہ ہوا تھا جس کی شرائط میں شامل تھا کہ امریکی فوج 14 ماہ میں افغانستان سے مکمل انخلا کرے گی اور طالبان افغان حکومت سے مذاکرات کریں گے۔

معاہدے کے تحت امریکہ پہلے مرحلے میں ساڑھے چار ہزار فوجی افغانستان سے نکالے گا اور ساڑھے 8 ہزار فوجیوں کا انخلا معاہدے پر مرحلہ وار عملدرآمد سے مشروط ہے۔

معاہدے کے تحت افغان جیلوں سے 5 ہزار طالبان قیدی مرحلہ وار رہا کیے جائیں گے اور طالبان افغان حکومت کےساتھ مذاکرات کے پابند ہوں گے اور دیگر دہشت گردوں سےعملی طور پر لاتعلقی اختیار کریں گے۔


متعلقہ خبریں