ہم بطور قوم دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں، وزیراعظم



اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے دنیا میں ہم سب سے کم ٹیکس دینے والی قوم ہیں۔

ہم نیوز نیٹ ورک کے لیے حمزہ علی عباسی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ  ہمارے دو بنیادی مسلے ہیں۔ ہم کبھی اتنا پیسے اکھٹے نہیں کرتے جس سے ہمارے خرچے پورے ہوجائیں، ہماری آمدنی اور خرچے میں خسارا ہوتا ہے اور ہم قرضے لیتے ہیں، جب تک ہم اپنے لوگوں کو کہیں گے نہیں کہ پوری طرح ٹیکس دیں وہ یہ خسارا ہی رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس پیسہ نہیں ہوگا اسکولوں کیلئے، اسپتالوں کیلیے ہم ایک ماڈرن ملک بن نہیں سکتے۔ جب تک پیسہ اکھٹے نہیں ہوتا۔ ہم چاہتے ہیں یہ ملک بڑا اچھا بن جائے اور  ہم سارا وقت کہتے ہیں ملک میں یہ نہیں ہے وہ نہیں ہے جب ٹیکس دینا ہوتا ہے تو کوئی ٹیکس نہیں دیتا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اب اہم ٹیکس کلکشن میں انفارمیشن ٹیکنالوجی لیکر آرہے ہیں۔ تو جب ہم نے چیک کیا تو ڈھائی کروڑ لوگ ہیں جو گھروں میں رہتے ہیں گاڑیاں ہیں کئیوں نے ایک سے زیادہ گاڑیاں رکھی ہوئی ہیں، لیکن ٹیکس نہیں دیتے۔ اب یہ سوچیں کہ اگر یہ ڈھائی کروڑ لوگ اپنا شئیر دینا شروع کردیں تو ہمارے مسئلے ہی حل ہوجائیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم اپنے بچوں کو تعلیم دے سکتے ہیں، سب کچھ دے سکتے ہیں۔ سارا ملک جو ٹیکس دے رہا ہے وہ پندرہ لاکھ ہے۔  بائیس کروڑ کے ملکوں میں صرف پندرہ لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں۔ ہمارے پاس اڑھائی کروڑ لوگوں کی انفارمیشن آگئی ہے کہ جو کچھ ٹیکس نہیں دیتے۔ جب تک لوگ ٹیکس نہیں دیں گے ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔ ملک جب اٹھتا ہے تو قوم اٹھاتی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اب میں جو مرضی کر لوں لوگوں نے اگر ٹیکس ہی نہیں دینا، ان کو کدھر سے سہولیات دے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دوسرا پرابلم جس پر ہم نے کبھی زور نہیں دیا، ملک کی جو اصل دولت بنتی ہے، دنیا کو زیادہ بھیجیں، تاکہ زیادہ ڈالر بنیں، ٹوٹل ن لیگ کے دور میں جو برآمدات تھیں، وہ پانچ سالوں میں پانچ فیصد کم ہوئیں۔ ایکسپورٹ تھی 20 ارب ڈالر، اور ہماری جو امپورٹ تھی وہ 60 ارب ڈالر پر، جو 35 فیصد بڑھ گئی۔

انہوں نے کہا کہ اب کونسا ملک دنیا سے ساٹھ ارب ڈالر امپورٹ کرے، 40 ارب کا آپ کا ٹریڈ کا فرق ہے۔  آپ دنیا کو 20 ڈالر کی چیزیں بیچ رہے ہیں اور 60 ارب ڈالر کی چیزیں، وہ کونسا ملک ہے جو آگے بڑھ سکتا ہے۔ تو پھر آپ کو آئی ایم ایف کے پاپس تو جانا پڑتا ہے۔ ڈالر کم ہوجاتے ہیں  آپ کو پیسے لینے پڑجاتے ہیں۔ یہ دو بیلنس، اب سے نہیں ہے، یہ چالیس پچاس سال بنتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 50 سے 60 لاکھ آبادی والے سنگا پور کی ایکسپورٹس  330 ارب ڈالر ہیں، ہماری اب جاکے  25 ارب ڈالر ہوئی ہے، اور ہم ہیں 22 کروڑ لوگ۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے ٹیکسوں میں اضافے کا آئی ایم ایف کا مطالبہ مسترد کر دیا

انہوں نے کہا کہ یہ جو ہم نے ملک کا رخ موڑنا ہے وہ اللہ کا شکر ہے مڑ رہا ہے، ہماری اب ایکسپورٹ بڑھ رہی ہیں۔  یہ جو کرنٹ اکاونٹ خسارہ ہے 17 سال کے بعد مثبت ہوگیا ہے۔  یہ دو سال ہمیں بہت مشکل لگے ہیں، یہ کہتے ہیں کیا کیا؟ کیا  کیا، ہم نے ملک کا رخ چینج کیا ہے، خسارہ کم کردیا ہے یہ تو شروعات ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ اب ہم جوبھی کر رہے ہیں آپ انڈسٹری سے پوچھ لیں۔ آج فیصل آباد چلے جائیں، پوچھ لیں یہ پہلی دفعہ1960 کے بعد پاکستان انڈسٹرلیزیشن کی طرف جارہا ہے، آج فیصل آباد کے اندر ٹیکسٹائل کے لیے ورکرز نہیں مل رہے ہیں۔ ساری فیکٹریاں کام کر رہی ہیں، ہماری ایکسپورٹ بڑھ رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  جب تک انڈسٹرلائزیشن نہیں ہوگی ہم دولت اپنی نہیں بڑھائیں گے، ہم پھر اسی طرح ہی ہاتھ پھیلا کر پھرتے رہیں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ  خارجہ پالیسی  میں میرے لیے اگر کوئی مشکل صورتحال  میں دوسرے ملکوں سے جاکر قرضے مانگتے ہیں تو یہ میری توہین نہیں ہے۔ میں نے اپنی ذات کیلئے اپنے والد سے کبھی پیسے نہیں مانگے۔ یہ ملک کی توہین ہے۔ جب آپ کے ملک کے سربراہ کو پیسے مانگنے پڑتے ہیں۔ تو سارے ملک کا وقار نیچے چلاجاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ سب پہلے پاکستان اپنے پیر پر کھڑا ہو، آپ کی خارجہ پالیسی ہوتی ہے جب ملک جب آپ اپنے پیر پر کھڑے ہوں۔

عمران خان نے کہا کہ اللہ نے جتنا پوٹنشل دیا ہے، صرف ٹورازم کو لےلیں۔  اس کو ٹھیک کرلیں ٹورزام سے اتنے ڈالر آجائیں گے کہ سوئٹزرلینڈ اسی ارب ٹورزام سے کماتا ہے، ہماری ایکسپورٹ، ہمارے شمالی علاقہ جات یہ سوئٹزرلینڈ پلس ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملیشیا بیس ارب ڈالر کماتا ہے ہماری ملیشیا سے زیادہ مذہبی ٹورازم، بیچ ٹورازم ماونٹین ٹورازم دنیا میں یونیک ہے۔ جو اس وقت ہماری مائننگ ہے ہمارے پاپس جو منرلز پڑے ہیں پاکستان میں کبھی اس پر توجہ ہی نہیں دی گئی،۔

عمران خان نے کہا ہمارے پاس سونے کے ذخائر ہیں، کیا پرابلم ہے، ہمارے پاس پیسہ نہیں ہے کرنے کیلئے۔  ہم سی پیک کے تحت چائنہ کے ساتھ مل کر ان کی انڈسٹری کی ری لوکشین کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ہم ان کو لانا چاہتے ہیں کیوں کہ وہاں لیبر مہنگی ہوگئی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جو پاکستان میں پوٹنشنل ہے، میں صرف آئی ٹی میں ، پاکستان میں پہلی مرتبہ آئی ٹی پارکس بنا رہے ہیں۔  سپیشل اپنی آئی ٹی کیلئے ہم ایف بی آر سے کنسیشن دے رہے ہیں اسٹیٹ بینک سے، ان کیلئے قانون آسان کر رہے ہیں۔ ہم آئی ٹی میں ہی اتنا اٹھا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کو اللہ نےاتنا دیا ہے کہ جس وقت بھی،   پہلے تو ہم ڈوب رہے تھے اب اسٹیبل ہوئے ہیں اب جو ہم آنے والے دن ہیں۔  ان میں ان میں جو ملک میں پوٹنشنل ہے انشا اللہ آپ یہ دیکھیں گے کہ پاکستان 60 میں ترقی کر رہا تھا واپس آجائے گا۔


متعلقہ خبریں