بلوچستان، فاٹا، گلگت بلتستان دیگر علاقوں سے پیچھے رہ گئے ہیں، عمران خان



اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں بلوچستان، فاٹا اور گلگت بلتستان پیچھے رہ گئے ہیں۔

ہم نیوز کے لیے حمزہ علی عباسی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گلگت بلتستان کی صوبائی حیثیت کے لئے کام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے نمائندہ لوگ مرکزی حکومت میں نہیں آتے اس لئے پیچھے رہ جاتے ہیں، ہم بلوچستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ پیسہ خرچ کر رہے ہیں۔ جنوبی بلوچستان تربت وغیرہ میں بڑا پیکج دیا ہے۔

کراچی سے متعلق انہوں نے بتایا کہ ہم  کراچی پیکج پر سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، وہاں مقامی حکومتوں کا نظام بہت اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہروں کی علیحدہ سٹی ڈسٹرکٹ حکومت ہونی چاہیے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جس دن سے ہماری پارلیمنٹ شروع ہوئی ہے، اپوزیشن ہمیں بولنے ہی نہیں دیتی۔

ان کا کہنا  تھا کہ برطانیہ کی پارلیمنٹ میں، یونیورسٹی سے دیکھ رہا تھا، اس کی پارلیمنٹ کیوں چلتی ہے اور ہماری نہیں چل رہی۔ برطانیہ کی پارلیمان میں لوگ تیاری کرکے آتے ہیں، یہاں پر تیاری نہیں کرکے آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ابھی بریگزٹ پر یہ کسی کا ذاتی ایشو تو نہیں تھا بریگزٹ میں یہ  تھا کہ یورپ میں رہنا ہے یا نہیں، اس پر ڈیبٹس چلیں، لوگ چیزیں لیکر آئے، تین سال تک پارلیمنٹ میں بحث چلی، ہمارا کیا ہورہا ہے؟

مزید پڑھیں: کرپشن کے مہاراجوں کا خراب معیشت کا بیانیہ دفن ہوگیا، شہباز گل

عمران خان نے کہا کہ جس دن سے ہماری پارلیمنٹ شروع ہوئی ہے، اپوزیشن ہمیں بولنے ہی نہیں دیتی، کیوں نہیں بولنے دیتی، ان کو کوئی دلچپسی نہیں کہ ملک کے کیا ایشوز ہیں، صرف ایک ایشو ہے کہ عمران خان ان کو این آر او دے دے۔

انہوں نے کہا کہ جو انہوں نے چوری کی، اس سے بچا لے، کتنا ملک کا فائدہ ہوسکتا ہے کہ اگر ارکان پارلیمنٹ تیاری کرکے آئیں، اتفاق رائے پیدا کریں کویڈ19 پر پالیسی پر ڈبیٹ کریں، خارجہ پالیسی پر بات کریں، بحث سے تھاٹ پراسس آگے جاتا ہے، ہماری حکومت کا فائدہ ہوسکتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وقفہ سوال میں ایک گھنٹے تک جواب دوں گا، جو مرضی سوال کریں، وہ کیوں نہیں ہوسکتا،؟ آپ جو مرضی کرلیں وہ آجاتے ہیں این آر او پر، وہ آجاتے ہیں کہ پہلے ہمارے کرپشن کے کیسز معاف کرو تو آگے بات ہوگی، وہ پارلیمنٹ کیسے چل سکتی ہے؟

انہوں نے کہا کہ جب تک ایک معاشرہ چوروں اور عام لوگوں میں فرق نہیں کرے گا، جو قرآن مجید کہتا ہے، یہ برابر نہیں ہیں، آپ ان کو برابر کردیتے ہیں، وہ ہر روز ایک شخص ٹاک شو پر بیٹھا ہوتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ آپ 30 سال سے اقتدار میں ہیں، آپ اپنا جواب دیں، آپ نے جو پیسے بنائے ہیں اس کے بارے میں بتائیں، اگر میں بطور کرکٹر جو پبلک آفس ہولڈ نہیں کرتا تھا، عدالت نے آٹھ نو ماہ پوچھا کہ آپ کے پاس کدھر سے پیسا آیا ہے، لندن میں فلیٹ کیسے لیا؟، پھر اس کی منی ٹریل دیں۔


متعلقہ خبریں