ایران کا جوہری سائنسدان کے قتل میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ


تہران: ایران نے جوہری سائنسدان کے قتل میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کر دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مشیر ایرانی اسپیکر حسین عامر عبداللہ نے کہا ہے کہ سائنسدان کے قتل میں ملوث بعض ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور جرم میں ملوث ملزمان کسی صورت قانون سے بچ نہیں سکتے۔

واضح رہے کہ ایران نے محسن فرخ زادہ کے قتل کا الزام اسرائیل اور مغربی ملکوں کی خفیہ ایجنسی پر لگایا ہے۔

اس سے قبل سپاہ پاسداران انقلاب کے اعلیٰ کمانڈر نے انکشاف کیا ہے کہ ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادہ کو سیٹلائٹ کے ذریعے کنٹرول کرکے مصنوعی ذہانت سے چلنے والی مشین گن کے ذریعے قتل کیا گیا۔

انٹیلیجنس سیٹلائٹ سے لیس مشین گن نے گاڑی میں سوار ایٹمی سائنسدان کے چہری کو ہدف بنایا جب کہ کار میں موجود ان کی اہلیہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا جو صرف 10 انچ کی دوری پر موجود تھیں۔

ڈپٹی کمانڈر پاسداران انقلاب بریگیڈیئر جنرل علی فدوی نے تہران میں ایک تقریب کے دوران بتایا کہ نسان پک اپ میں نصب مشین گن کو سیٹلائٹ سے کنٹرول کر کے مصنوعی ذہانت سے محسن فخری زادے کے قافلہ کو نشانہ بنایا گیا۔

انہوں بتایا کہ جائے وقوعہ سے کسی انسانی حملہ آور کے ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے، مشین گن سے 13 گولیاں فائر کی گئی تھیں جس نے ایٹمی سائنسدان کے چہرے کو نشانہ بنایا جبکہ چار گولیاں سیکیورٹی پر مامور افسر کے سر میں پیوست ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’محسن فخری زادہ کے قاتلوں سے بدلہ لیں گے‘

ایک اور ایرانی سکیورٹی اہلکار نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ صاف ظاہر ہے کہ قاتلوں نے ایٹمی سائنسدان کی نقل و حرکت کے بارے میں تفصیلی انٹلیجنس کی بنیاد پر کارروائی کی تھی۔

اس عہدیدار نے کہا ‘یہ واضح طور پر فخری زادے کے قتل نے بہت ناقص سیکیورٹی پر بہت سارے سوالات اٹھائے ہیں‘۔

خیال رہے کہ ایران کے جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کی گاڑی پر27 نومبر پر فائرنگ کی گئی تھی جس سے وہ شدید زخمی ہوئے اور اسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئے تھے۔

محسن فخری زادہ کو اقوام متحدہ کے ایٹمی واچ ڈاگ اور امریکی انٹیلی جنس سروسز کی جانب سے ایران کے جوہری ہتھیاروں کے مربوط پروگرام کا سربراہ سمجھا جاتا تھا۔


متعلقہ خبریں