پی ڈی ایم قیادت کی بیٹھک: مولانا فضل الرحمان پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے میں ناکام


اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کی اہم بیٹھک میں مولانا فضل الرحمان اسمبلیوں سے استعفوں سے متعلق پاکستان پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے میں ناکام ہوگئے۔

ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے مؤقف اختیار کیا کہ سب سے پہلے پی ڈی ایم کےاعلان شدہ شیڈول پرعملدرآمد کیاجائے۔ پہلےاستعفےدیئےتوپھرحکومت پر دباوَ کو بڑھانے کے لیے دیگرآپشن مشکل ہوں گے۔ اسمبلیوں سے استعفے آخری کارڈ ہونا چاہیے۔

ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی استعفوں سے متعلق مشاورت کے لیے سینٹرل ایگزکٹیو کمیٹی کا اجلاس بھی بلاناچاہتی ہے۔اجلاس میں  پیپلز پارٹی کے تحفظات پر مزید ملاقاتوں پر اتفاق کیا گیا۔

ذرایع کے مطابق  پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نواز نے اپنے اپنے موقف سے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو آگاہ کردیا۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے ہر آپشن استعمال کرنے کے موقف پر قائم ہے۔ پیپلز پارٹی کے موقف کے بعد مولانافضل الرحمان نے مزید مشاورت جاری رکھنے پر پر زور دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم  کی قیادت نے استعفوں کے معاملے پر مزید مشاورت اور ملاقاتیں کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ پی ڈی ایم کی استعفوں کے معاملے پر جلد دوبارہ اہم بیٹھک ہوگی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پی ڈی ایم کے اجلاس میں ارکان قومی و صوبائی اسمبلیوں کو استعفے پارٹی قیادت کو جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی اور 13 دسمبر کو ہر صورت لاہور میں جلسہ کرنے کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی 11 جماعتوں نے لانگ مارچ کے وقت کا بھی تعین کیاہے۔ حکومت مخالف مارچ جنوری میں ہوگا۔

گزشتہ روز  سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ 31 دسمبر تک تمام اراکین قومی و صوبائی اسمبلی پارٹی قیادت کو استعفے جمع کرائیں گے۔ لانگ مارچ کی تاریخ کا فیصلہ 31 دسمبر کو ہی کیا جائے گا۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کی اراکین اسمبلی نے اپنے استعفے مرکزی قیادت کو بھیجنا شروع کر دیے ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن پنجاب اسمبلی علی حیدر گیلانی نے بھی استعفیٰ بلاول بھٹو زرداری کو بھجوادیا ہے۔

اپوزیشن کی جانب سے استعفوں کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم استعفیٰ استعفیٰ کھیلے گی لیکن دے گی نہیں، جس نے استعفیٰ دینا ہے وہ اسپیکر کے پاس کیوں نہیں جاتا۔

رہنما پی ٹی آئی فرخ حبیب نے بھی کہا کہ اپوزیشن نے استعفے قیادت کو بھجوائے ہیں۔ اپوزیشن کو استعفے اسپیکر قومی اسمبلی کو بجھوانے چاہیے۔

فواد چودہدری نے کہا کہ فضل الرحمان اور مریم نواز جو چاہتے ہیں وہ نہیں ہونا۔ تلخیاں کم کرنے کی ضرورت ہے،مسئلہ جلسوں سے نہیں سمجھ سے حل ہونا ہے۔


متعلقہ خبریں