مینار پاکستان کا جلسہ غیر قانونی ہے، مقدمات درج ہوں گے، شبلی فراز


اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ مینار پاکستان پر پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ کا جلسہ غیر قانونی ہے، قانون کی خلاف ورزی پر مقدمات درج ہوں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ نوازشریف اپوزیشن ناٹک کے مرکزی کردار ہیں۔ سب جانتے ہیں نوازشریف نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیسےکیا؟ ان کی منافقت ،بے حسی اور خود غرضی عوام کے سامنےعیاں ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور ان کی جماعت بینظیر بھٹو شہید کو مختلف القابات سے پکارتے رہے۔ آصف زرداری کی زبان کس نےکٹوائی تھی؟ آصف زرداری کو مسٹر ٹین پرسنٹ کا خطاب بھی انہی لوگوں نےدیا۔

شبلی فراز نے کہا کہ بلاول شاید بھول گئے کہ نوازشریف نے ان کی والدہ کے لیے کون سی زبان استعمال کی۔ نوازشریف نےغلام اسحاق خان کے ساتھ مل کر سازش کی۔نوازشریف نے بے نظیر کو غدار جیسے القابات سے پکارا۔

وزیراطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ نوازشریف پر جب مشکل آتی ہے تو کارکنوں کو چھوڑ کربھاگ جاتے ہیں۔ ذوالفقارعلی بھٹو کی پھانسی پر خوشیاں منانے والے آج  بلاول کے ساتھ بیٹھے ہیں۔

شبلی فراز نے کہا کہ اقتدار برائے کاروبار ہمیشہ ان کا مقصد رہا ہے۔ اپوزیشن والے بند گلی میں چلے گئے ہیں، ان کو کوئی راستہ ملنے والا نہیں ہے۔ ان لوگوں نے خزانہ خالی اور اداروں کو کھوکھلا کیا ہے۔ اقتدارمیں رہنا اور عوام کو بےوقوف بنانا ان کا کام ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا سے ایک دن میں 89 اموات ہوئیں، اپوزیشن بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے، شبلی فراز

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے استعفوں کی دھمکی بھی حکومت کو بلیک میل کرنے کا ہتھکنڈا ہے۔ نوازشریف نے اپنی واپسی عدالتوں سے مشرو ط کردی ہے، یہ مرضی کی عدالتیں چاہتے ہیں۔

شبلی فراز نے کہا کہ مریم نواز کی تقاریر نفرت پر مبنی ہوتی ہیں۔ مریم نواز سمجھتی ہیں اقتدار میں آنا ان کا پیدائشی حق ہے۔ اپوزیشن نے اپنا آخری پتا بہت پہلے کھیل لیا ہے۔ اقتدار کے حصول کے لیے ان کا کوئی دین اور ایمان نہیں۔

وزیراطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ ان کے سیاہ دور کوعوام دوبارہ نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔ اپوزیشن کو شرمندگی کےعلاوہ کچھ نہیں ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ نیب چیئرمین آپ لوگوں نے خود لگایا لیکن اب آپ لوگوں کو قبول نہیں۔ یہ ان نوسربازوں کی دوسری نسل ہے جو ملک کو لوٹ کر چلےگئے۔ ان کا مقصد اقتدار میں آنا ہے اور پھرنوٹ کماناہے۔ 2 سال بعد ان کو اچانک خیال آیا کہ الیکشن ٹھیک نہیں تھے۔ کیسز میں ریلیف نہ ملنے پر ان لوگوں کو احتجاج یاد آگیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ خود ایک دوسرے میں اقتدار کا ٹرم بانٹ رہے ہیں۔ وزیراعظم کا وہی موقف ہے جو پہلے تھا، کسی کو این آر او نہیں ملے گا۔


متعلقہ خبریں