پاکستان کا یورپی پارلیمنٹ سے بھارتی جعلسازی کی تحقیقات کا مطالبہ 



اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یورپی پارلیمنٹ سے بھارتی جعلسازی کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ 

دفتر خارجہ میں نیوز کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت پاکستان کے خلاف ہائبرڈ وار میں ملوث ہے اور 15 سال سے پاکستان کا تشخص متاثر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت جعلی تھنک ٹینک اور این جی او کے ذریعے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم چلاتا رہا ہے، بھارتی کرونیکلز کی رپورٹ نے بھارتی پروپیگنڈے کے جال سے پردہ اٹھایا۔

ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی سطح پر بھارت پروپیگنڈے کے ذریعے اپنی ناکامیوں کو چھپارہا ہے اور پاکستان  کا تشخص متاثر کرنے کی ناکام کوششوں میں سرگرم ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ای یو ڈس انفولیب کی تحقیقات کے بعد یہ حقائق سامنے آئے ہیں، بھارت نے یورپی یونین کے نام سے جعلی  آن لائن میگزین ویب سائٹ  بنایا، بھارت جھوٹی خبروں کی ویب سائٹس استعمال کرتار ہا اور کررہا ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت نے اپنی ہی نیوز ایجنسی  کو پاکستان کے خلاف  استعمال کیا۔  فیک آؤٹ لیٹ بھارت نے بنائے اور ان کی فنڈنگ کرتا ہے، ای یو ڈس انفولیب کی رپورٹ نے ہمارے موقف کی تائید کردی ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ یورپی پارلیمنٹ کا مقبوضہ کشمیر کا دورہ ہوا، کس نے کرایا؟ کس نے فنڈ کیا؟ دورے کا مقصد بھارت کے 5 اگست کے اقدام کو درست قرار دینا تھا، بعد میں یورپی پارلیمنٹ وفد کے کچھ لوگوں نے معذرت  کی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپی پارلیمانی وفد کے کچھ ارکان نے تسلیم کی اکہ ان کو استعمال کیا گیا۔  بھارت حق خودارادیت کی تحریک کو دہشت گردی کا رنگ دے رہا ہے۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف وزیر خارجہ کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت نے  یورپی  پارلیمانی وفد کو پاکستان کے خلاف اکسایا، بھارت نے من پسند عنوان یورپی پارلیمانی وفد  کو دیے اور اسی پر بات کی۔

معید یوسف نے کہا کہ بھارت نے  یورپی پارلیمنٹ کو اپنی سازش میں استعمال کیا، 30 سال سے بند این جی اوز کا نام استعمال کیا گیا اور پاکستا ن کے خلاف بات کی گئی۔

مشیر برائے قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ یورپی پارلیمانی وفد سے مختلف اخبارات میں من پسند آرٹیکلز  لکھوائے گئے، 750 سے زائد جعلی ویب سائٹس پر پاکستان کے خلاف ایک ہی خبر چلائی جاتی، جعلی ویب سائٹس پر  فوت شدہ صحافیوں کے نام استعمال کیے گئے۔


متعلقہ خبریں