منی لانڈرنگ ریفرنس کیس، جج نیب کے گواہ پر برہم

شہباز شریف کی بیٹی اور داماد کے اثاثے تحویل میں لینے کی کارروائی شروع

فائل:فوٹو


لاہور: احتساب عدالت کی درست معاونت نہ کرنے پر جج نیب کے گواہ پر برہم ہو گئے۔

احتساب عدالت لاہور میں منی لانڈرنگ ریفرنس کیس کی سماعت ہوئی۔ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ جج جواد الحسن نے ملزمان کے وکلا کو گواہان پر جراح کا حکم دیا۔

شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے جرح کا آغاز کیا اور وکیل امجد پرویز نے فیصل بلال پر جرح کی اور کہا کہ آپ کہاں کام کر رہے ہیں۔

نیب گواہ نے کہا کہ پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں اسسٹنٹ سیکرٹری کی حیثیت کام کر رہا ہوں۔ نیب پراسیکیوٹر نے گواہ سے ان کے کام کے بارے میں سوالات پر اعتراض کیا، پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمان کے وکیل غیر متعلقہ سوالات کر رہے ہیں تاہم عدالت نے پراسیکیوٹر کا اعتراض مسترد کر دیا۔

ملزم کے وکیل نے کہا کہ آپ اس کیس میں کتنی مرتبہ شامل ہوئے۔ نیب گواہ نے کہا کہ صرف ایک بار اس کیس میں شامل تفتیش ہوا، گواہ سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نے تفتیشی افسر کو بیان ریکارڈ کرایا تھا جس پر گواہ نے کہا کہ جی تفتیشی کو بیان ریکارڈ کرایا تھا اور  میں نے تفتیشی افسر کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے اسمبلی تنخواہوں اور مراعات کے حوالے سے سرٹیفائیڈ دستاویزات فراہم کیے ہیں۔

وکیل ملزم نے کہا کہ کیا یہ درست ہے کہ آپ نے عدالت میں کوئی مصدقہ نقول پیش نہیں کی، جس پر نیب گواہ نے کہا کہ عدالت میں کوئی مصدقہ نقول پیش نہیں کیں۔

عدالت کی درست معاونت نہ کرنے پر جج نیب کے گواہ پر برہم ہو گئے، عدالت نے کہا کہ زیادہ اووراسمارٹ بننے کی کوشش نہ کرو جتنا آپ سے سوال ہو رہا ہے اتنا جواب دو، سرکاری ملازم کا دماغ خراب لگ رہا ہے۔

احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ پنجاب اسمبلی میں نہیں عدالت میں کھڑے ہیں۔

وکیل نے گواہ سے پوچھا کہ کیا آپ کو یاد ہے کہ شہباز شریف پہلی دفعہ رکن اسمبلی کب بنے ؟ نیب گواہ نے کہا کہ مجھے صحیح سے یاد نہیں شاید 1998 یا 1988 میں رکن اسمبلی بنے اور شہباز شریف نے 1993 سے 1996 تک تنخواہ اور مراعات وصول کیں۔

شہباز شریف نے نیب گواہ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے کبھی ایک روپیہ بھی وصول نہیں کیا، نیب گواہ نے عدالت میں کہا کہ ہمارے پاس 1993سے 1996 تک کا ریکاڈر موجود ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ عدالت وہ ریکاڈر منگوائے جس میں میں نے مراعات وصول کیں، جس پر عدالت نے کہا کہ آپ درخواست دیں ہم ریکاڈر منگوا لیتے ہیں۔

عدالت نے شہباز شریف کی بطور رکن اسمبلی تنخواہ اور مراعات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

واضح رہے کہ شہباز شریف کو نیب نے ضمانت کی درخواست مسترد ہونے پر گرفتار کیا تھا اور عدالت نے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا تھا، شہباز شریف کو عدالت میں بکتر بند گاڑی میں پیش کیا جاتا ہے جس پر ن لیگ نے احتجاج بھی کیا تھا۔

حمزہ شہباز نے بکتر بند گاڑی میں عدالت پیش ہونے پر انکار کیا تھا جس پر عدالت نے گزشتہ سماعت پر ریمارکس دیئے تھے کہ لگتا ہے ریاست کی رٹ ختم ہو چکی ہے۔


متعلقہ خبریں