بحریہ ٹاؤن کو بجلی  دینے کا معاہدہ عدالت میں چیلنج

عدالت کا سندھ حکومت کو پولیس اہلکاروں کے بچوں کو فوری نوکریاں دینے کا حکم

کراچی: کے الیکٹرک کی جانب سے بحریہ ٹاؤن کو بجلی  دینے کا معاہدہ سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج  کیا گیا ہے۔

درخواسست گزار کا کہنا ہے کہ ’’کے الیکٹرک‘‘ نے بحریہ ٹاون کو 500 سو میگا واٹ بجلی دینے کا معاہدہ کیا ہے۔ کے الیکٹرک کی جانب سے کراچی میں دینے کو بجلی نہیں مگر بحریہ ٹاون سے معاہدہ کرلیا ہے۔

درخواست کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کا بنیادی کام پہلے کراچی کو بجلی دینا ہے۔ بحریہ ٹاون کا پورا منصوبہ ہی غیر قانونی ہے اور پراجیکٹ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی  منظوری کے بغیر بنایا گیا ہے۔

وکیل بحریہ ٹاؤن نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ درخواست گزار جھوٹے کیسز داخل کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: ‘‘غیرقانونی تعمیرات کیخلاف آپریشن بحریہ ٹاؤن سے شروع کریں’’

عدالت نے 19 جنوری تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ کے الیکٹرک نے بحریہ ٹاؤن سے بجلی فراہمی کا معاہدہ کر رکھا ہے۔

خیال رہے کہ 2018 میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے بحریہ ٹاؤن کراچی اور بحریہ ٹاؤن (گولف سٹی) مری کے منصوبوں کوغیرقانونی قرار دے دیا تھا۔

سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ  نے بحریہ ٹاؤن کراچی کو رہائشی و کمرشل پلاٹوں اورعمارات کی فروخت سے روک دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کراچی بحریہ ٹاؤن کی زمین کو حکومت سندھ کی ملکیت قرار دیتے ہوئے اسے اس بات کا مجاز قرار دیا تھا کہ وہ نئی شرائط پر زمین بحریہ ٹاؤن کو دینے کی مجاز ہے۔ فیصلے میں واضح کیا گیا تھا کہ زمین کے تبادلے کی شرائط اور قیمت عدالت کا عملدرآمد بنچ طے کرے گا۔

عدالت عظمیٰ کے بنچ نے معاملے کی نگرانی کے لیے عملدرآمد بنچ تشکیل دینے اور ایڈیشنل رجسٹرار کراچی کو اسپیشل اکاؤنٹ کھولنے کی ہدایات دی تھیں۔

عدالتی فیصلے میں یہ حکم بھی دیا گیا تھا کہ جب تک حکومت سندھ فیصلہ نہیں کرتی اس وقت تک الاٹیز رقم جمع کرانے کے پابند ہوں گے۔

 


متعلقہ خبریں