لاہور: ڈولفن پولیس کامبینہ مقابلہ مشکوک ہوگیا


لاہور میں خاتون کے اغوا کے دوران  ڈولفن اہلکاروں  سے مبینہ مقابلے میں  نوجوان  کی ہلاکت کا معاملہ مشکوک ہو گیا۔

سی سی ٹی وی کے مطابق ڈولفن اہلکاروں  نے گرے ہوئے ملزم پر فائرنگ کی۔ ایس پی ڈولفن کا کہنا  ہے سی سی ٹی وی فوٹیج میں سارا واقعہ فلمبند نہیں ہوا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے ملزم کی گولی کے خول ملے ہیں، ملزمان خاتون   کو یرغمال بنا کر لے  جا رہے  تھے۔

ڈولفن اہل کاروں کے پہنچے پرملزمان نے  فائرنگ۔ جوابی کارروائی میں ایک ملزم مارا گیا۔

دوسری جانب نوجوان کی  ہلاکت پر اہلخانہ احتجاج کر رہے ہیں اور سڑک کو بھی بند کر دیا ہے۔ اہلخانہ کا کہنا ہے نوجوان روزانہ نماز فجر سے پہلے نزدیکی دربار پر  حاضری کیلئے جاتا تھا اور آج ڈولفن پولیس کی فائرنگ سے مارا گیا۔

واقعہ تھانہ لیاقت آباد کی حدود میں پیش آیا جہاں نامعلوم افراد رکشے میں سوار خاتون کو اغوا کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والا ملزم ریکارڈ یافتہ ہےجس کے خلاف متعدد مقدمات درج ہیں۔ رکشہ ڈرائیوں نے اپنے ابتدائی بیان میں کہا ہے کہ ملزمان خاتون کو اغوا کرکے ساتھ لے جانا چاہ رہے تھے۔

پولیس کو دیئے گئے بیان میں رکشہ ڈرائیور نے بتایا کہ لڑکوں کے پاس اسلحہ تھا اور انہوں نے خاتون کو اترنے کا کہا لیکن سواری نے اترنے سے انکار کر دیا۔

ڈرائیورنے بتایا کہ ملزمان رکشہ روک کر30 منٹ خاتون کو ساتھ لے جانے کی کوشش کرتے رہے لیکن وہ اتر نہیں رہی تھی۔ ملزمان نے خاتون اور رکشہ ڈرائیور پر تشدد بھی کیا۔

ڈولفن پولیس کو دیکھ کر ملزمان نے ان پر فائرنگ شروع کر دی۔ پولیس اہلکاروں کی جوابی فائرنگ سے ایک ملزم ہلاک ہوگیا ہے جس کے قبضے سے ایک پستول بھی بر آمدا ہوا جس سے وہ فائرنگ کر رہا تھا۔

ڈولفن پولیس نے خاتون کو بحفاظت تھانے منتقل کر دیا ہے جہاں اس کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ خاتون اور رکشہ ڈرائیور کے بیان کی روشنی میں قانونی کارروائی آگے بڑھائی جائے گی۔


متعلقہ خبریں