جائیداد منجمد کرنے پر مریم نواز کے دائر اعتراضات کی تفصیلات سامنے آ گئیں

جائیداد منجمد کرنے پر مریم نواز کے دائر اعتراضات کی تفصیلات سامنے آ گئیں

فائل فوٹو


اسلام آباد: احتساب عدالت کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی جائیداد منجمد کرنے کے حوالے سے ان کی صاحبزادی مریم نواز کے  دائراعتراضات کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔

احتساب عدالت دائر درخواست میں  مریم نواز نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ مری اور چھانگلہ گلی والے گھروں میں وہ  24 میں سے صرف 3 حصوں کی مالک ہیں۔

درخواست میں مریم نواز نے مؤقف اپنایا ہے کہ کلثوم نواز سے وراثت میں ملنے والی جائیداد منجمد نہیں کی جا سکتی ہے۔ مری اور چھانگلہ گلی والے گھر وراثت میں آئے ہیں، نیب کیس سے ان کا تعلق نہیں۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت 13 جنوری کو مریم نواز کی طرف سے دائر اعتراضات پر فیصلہ کرے گی۔

خیال رہے کہ اکتوبر میں احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو کی جانب سے دائر توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے اثاثے قرق کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

نیب نے عدالت کے حکم پر نواز شریف کے اثاثوں سے متعلق ریکارڈ ا کٹھا کرکے پیش کیا تھا جس میں جائیداد، گاڑیاں، بینک اکاونٹس شامل تھے۔ عدالت نے نوازشریف کے نام پر لاہور میں 1650 کنال سے زائد زرعی اراضی بھی قرق کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے نواز شریف کے اثاثوں کی کھوج شروع کر دی

عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے زیر استعمال مرسڈیز، لینڈ کروزر اور2 ٹریکٹرز بھی قرق کرنے کا حکم دیا تھا۔ لاہور کے نجی بینک میں نوازشریف کے نام ملکی و غیر ملکی اکاؤنٹس، مری نام بنگلہ اور شیخوپورہ میں 102کنال زرعی اراضی بھی قرق کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

نوازشریف پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان پیپلزپارٹی کے سابقہ دور حکومت میں توشہ خانے سے گاڑی حاصل کی اور اسکی ادائیگی انورمجید نے جعلی بینک اکاؤنٹ سے کی۔ نواز شریف 2008 میں کسی بھی عہدے پر نہیں تھے اور انہوں نے توشہ خانے سے گاڑی حاصل کرنے کیلئے کوئی درخواست بھی نہیں دی تھی۔

احتساب عدالت میں نیب کے دائر کردہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور نواز شریف کو غیر قانونی طور پر گاڑیاں الاٹ کرنے کا بھی الزام ہے۔

اس ریفرنس میں اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انور مجید اور خواجہ عبدالغنی مجید کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

نیب کی جانب سے عدالت میں جمع کروائے گئے ریکارڈ کے مطابق آصف زرداری نے گاڑیوں کی 15 فیصد ادائیگی جعلی اکاونٹس کے ذریعے  کی۔ آصف زرداری کو بطور صدر لیبیا اور یو اے ای سے بھی گاڑیاں تحفے میں ملی تھیں۔

آصف زرداری نے یہ گاڑیاں توشہ خانہ میں جمع کرانے کے بجائے خود استعمال کیں۔ نیب کے مطابق ملزمان نیب آرڈیننس کی سیکشن نائن اے کی ذیلی دفعہ دو، چار، سات اور بارہ کے تحت کرپشن کے مرتکب ہوئے ہیں


متعلقہ خبریں