پی آئی اے کی تباہی کے پیچھے کون؟



پاکستان کی ایئرلائن پی آئی اے نے امارات ایئرلائن(ایمرٹس) کو کھڑا کرنے میں اہم کردار ادا کیا جو اب ایک منافع بخش کمپنی بن چکی ہے اور دبئی ایئرپورٹ دنیا کے مصروف ترین ہوئی اڈے کا درجہ حاصل کر چکا ہے۔

ایمرٹس ایئر لائن کو کامیابی کی بلندیوں پر پہنچانے والی پی آئی اے آج  ناصرف زبوں حالی کا شکار ہے بلکہ اسے آپریشنل رکھنے میں بھی دشواریاں پیش آ رہی ہیں۔

پی آئی اے کی تباہی کے پیچھے کون ہے؟ پی آئی اے کو اربوں روپے کا نقصان کیوں ہوا؟ ہم نیوز نے اسپیشل ٹرانسمیشن میں اس قومی مسئلے کو اجاگر کرنے کی کوشش کی۔

ہم نیوز کے پلیٹ فارم پر ایوی ایشن ایکسپرٹس نے قومی ادارے کو خسارے سے بچانے کیلئے تجاویز دیں۔

پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کو اربوں روپے کے خسارے کا سامنا کیوں ہے؟ اس سوال ہے اپوزیشن رہنماؤں نے پی ٹی آئی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔

رہنما مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی نے کہا پاکستان ایوی ایشن انڈسٹری کا دنیا میں ایک مقام تھا آج بلیک لسٹ ہے۔

رہنما پیپلزپارٹی نفیسہ شاہ بولیں، موجودہ حکومت نے پی آئی اے کو تباہ کردیا۔ پائلٹس کے لائسنس جعلی ہونے کا دعویٰ کیا گیا جو جھوٹا نکلا۔

ہم نیوز کے مطابق قومی ائیرلائن کو موجودہ حالات تک پہنچانے کیلئے ماضی کی ہر حکومت نے حصہ بقدر جسہ ڈالا اور اسے اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی بجائے مصنوعی طریقے سے چلانے کی کوشش کی گئی۔

پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ کا کہنا تھا کورونا اور طیارہ حادثے کی وجہ سے قومی ادارے کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے پی آئی اے میں سیاسی تنظیمیں کی وجہ سے مینجمنٹ میں مشکلات کی نشاندہی بھی کی۔

ہم نیوز اسپیشل ٹرانسمیشن میں ایوی ایشن ایکسرٹس نے تجاویز دیں کہ پی آئی اے انتظامیہ اندرونی تنازعات ختم کرے اور کسی پائلٹ کا لائسنس مشکوک ہونے پر اس کا دوبارہ امتحان لیا جائے۔

قومی ادارے کو منافع بخش بنانے کیلئے پی آئی اے نے ساڑھے چودہ ہزار میں سے آدھا اسٹاف کم کرنے کی ٹھان لی ہے۔

ری اسٹرکچرنگ پلان کے ذریعے رضاکارانہ اور جبری ریٹائرمنٹ اسکیم سے ملازمین کی تعداد کم کی جائے گی۔

پی آئی اے ری اسٹرکچرنگ پلان کے تحت ایک طیارے پر ملازمین کی تعداد 500 سے کم کرکے 250 کی جائے گی۔

پہلے مرحلے میں اس ماہ ساڑھے تین ہزار ملازم رضاکارانہ اسکیم کے تحت فارغ کیے جائیں گے۔ رضاکارانہ ریٹائرمنٹ لینے والوں کو مالی پیکج بھی دیا جائے گا۔

رضاکارانہ ریٹائرمنٹ نہ لینے والوں کو دوسرے مرحلے میں جنوری 2021 تک جبری برطرف کیا جائے گا اور انہیں کوئی مالی پیکج نہیں ملے گا۔

تیسرے مرحلے میں مارچ 2021 تک فوڈ سروسز، ٹیکنیکل گراؤنڈ سروسز اور انجنیئرنگ بیس مینٹنینس ڈیپارٹمنٹ کو نجی کمپنی کے حوالے کیا جائے گا۔

چوتھے مرحلے میں احتساب کا عمل شروع ہوگا۔ نیب کو مطلوب اور انکوائری کا سامنا کرنے والوں کا فیصلہ جلد کیا جائے گا

پی آئی اے ہیڈآفس کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کیا جائے گا اور ملازمین کے فری ٹکسٹس میں بھی کمی کی جائے گی۔


متعلقہ خبریں