دہشتگردی کے خلاف توانا آواز بشیر بلور کو خاموش ہوئے 8برس بیت گئے


پشاور: ملک میں دہشت گردی کے خلاف توانا آواز کو خاموش ہوئے آٹھ برس بیت گئے ہیں۔ یہ توانا اور پوری قوت سے دہشت گردوں کو للکارتی ہوئی آوازعوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سینئر رہنما بشیر احمد بلور کی تھی۔

مزید پڑھیں: ہارون بلور شہید: تسبیح کا ایک دانہ اور گر گیا

اے این پی کے مرکزی رہنما اوربزرگ سیاستدان حاجی غلام احمد بلور کے چھوٹے بھائی بشیر احمد بلور کو 2012 میں قصہ خوانی بازار پشاورمیں خود کش دھماکے کے ذریعے شہید کردیا گیا تھا۔

ہم نیوز کے مطابق بشیر احمد بلور اپنی زندگی میں بابانگ دہل کہا کرتے تھے کہ دہشت گردوں کے جیکٹس ختم ہوجائیں گے لیکن ہمارے سینے ختم نہیں ہوں گے۔

قصہ خوانی بازار میں داعی اجل کو لبیک کہنے والے شہید بشیر احمد بلور آخری سانس تک اپنے قول کی مجسم تصویربنے رہے اور ان کے پایہ استقامت میں معمولی سی بھی لغزش نہیں آئی۔

اس وقت جب خوف و دہشت کے سائے منڈلاتے رہتے تھے تو ایسے میں ان کی للکار خیبرپختونخوا میں پوری قوت سے گونجتی  تھی جس سے دکھی اور پریشان حال لوگوں کو حوصلہ ملتا تھا۔

ہارون بلور سیکیورٹی واپس لینے سے شہید ہوا، غلام احمد بلور

صوبہ خیبرپختونخوا میں بحیثیت سینئر صوبائی وزیرخدمات سر انجام دینے والے بشیر احمد بلور کو متعدد مرتبہ سرکاری طور پر بھی آگاہ کیا گیا تھا کہ وہ دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں لیکن وہ خاطر میں نہیں لاتے تھے اور جیسے ہی کسی جگہ کوئی دہشت گردی کا واقعہ رونما ہوتا تھا تو وہ اورسابق صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات میاں افتخار حسین تمام ترخدشات کو بالائے طاق رکھ کرسب سے پہلے پہنچا کرتے تھے۔

شہید بشیر احمد بلور کا یقین کامل تھا کہ جب تک ان کی زندگی کی سانسیں لکھی ہیں دنیا کی کوئی طاقت انہیں چھین نہیں سکتی ہے۔ شہید بشیر احمد بلور پوری زندگی اسی یقین کامل پرعمل پیرا رہے جس سے متعدد افراد کو حوصلہ ملا۔

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اوراپوزیشن جماعتوں کے سیاسی اتحاد پی ڈی ایم کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات میاں افتخار حسین نے اپنے قریبی رفیق کی شہادت کو یاد کرتے ہوئے ہم نیوز سے بات چیت میں کہا کہ شہید بشیر احمد بلور ذہنی اعتبار سے ہمہ وقت شہادت کے مرتبے پہ فائز ہونے کے لیے تیار رہتے تھے۔

دہشت گردی کے خلاف لڑی جانے والی جنگ میں اپنے اکلوتے صاحبزادے کی قربانی دینے والے میاں افتخار حسین نے کہا کہ بشیر احمد بلور ہرمرتبہ یہی کہتے تھے کہ دہشت گردوں کے خود کش جیکٹس ختم ہو جائیں گے لیکن ہمارے سینے ختم نہیں ہوں گے۔

اے این پی جلسہ میں دھماکا: ہارون بلور سمیت 12شہید 35 زخمی

ہم نیوز سے بات چیت میں اے این پی کے مرکزی رہنما میاں افتخار حسین نے کہا کہ بشیر احمد بلور کا کہنا تھا کہ جو رات قبر میں لکھی ہے وہ گھر پہ نہیں گزر سکتی ہے۔

شہید بشیر احمد بلور کے اکلوتے صاحبزادے ہارون بلور کو بھی 2018 میں دہشت گردی کے ذریعے شہید کردیا گیا تھا۔

شہید ہارون بلور کی بیوہ، اے این پی خیبرپختونخوا کی سیکریٹری اطلاعات و نشریات اور رکن صوبائی اسمبلی ثمر بلور نے ہم نیوز سے بات چیت میں کہا کہ بشیر احمد بلور کو پشاور کا چہرہ کہا جاتا تھا۔

ہم نیوز سے  گفتگو کرتے ہوئے مرحوم صدر پاکستان غلام اسحاق خان کی نواسی اور سندھ کے سابق صوبائی وزیرعرفان اللہ مروت کی صاحبزادی ثمر بلور نے کہا کہ ہم آج تک پشاور کا چہرہ ڈھونڈ رہے ہیں لیکن پیدا ہونے والا خلا پر نہیں ہوسکا ہے۔

بلور خاندان کو افغانستان سے دھمکی آمیز کالز موصول ہونے لگیں

دہشت گردوں نے خیبرپختونخوا کے سینئر وزیر بشیر احمد بلور کو 2012 سے قبل چارمرتبہ شہید کرنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ ناکام رہے تھے۔


متعلقہ خبریں