خیبر ٹیچنگ اسپتال میں مریضوں کی ہلاکت: ڈائریکٹر سمیت 6 افراد کیخلاف کارروائی کی سفارش


پشاور: پشاور کے بڑے خیبر ٹیچنگ اسپتال میں اکسیجن کی عدم دستیابی سے 6 مریضوں کے جاں بحق ہونے سے متعلق بورڈ اف گورنرز کی انکوائری رپورٹ جاری کردی گئی ہے۔

جاری رپورٹ میں اسپتال ڈائریکٹر سمیت انتظامی سطح کے 6 افراد واقعہ کے ذمہ دار قرار دیا گیا ہے جبکہ ایک ملزم کو بری کردیا گیا ہے۔

رپورٹ میں اسپتال ڈائریکٹر کے خلاف غفلت برتنے پر ایم ٹی ائی ایکٹ کے تحت چارج شیٹ کی سفارش کردی گئی ہئ جبکہ دیگرذمہ داران کے خلاف بھی چارج شیٹ سمیت کنٹریکٹ منسوخی کی سفارش کردی گئی ہے۔

رپورٹ میں اسپتال کے دو سابق ڈائریکٹرز کو بھی واقعہ کا ذمہ دار قرار اور کارروائی کی سفارش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسپتال میں موجودہ اور سابقہ کسی ڈائریکٹر نے آکسیجن کی کمی کا نوٹس نہیں لیا۔

رپورٹ کے مطابق ایم ٹی آئی 2015 ایکٹ کے مطابق اسپتال ڈائریکٹر تمام انتظامی امور کا ذمہ دار ہے۔ آکسیجن پلانٹ سے لیکر وارڈ تک سپلائی کی نگرانی اسپتال ڈائریکٹر کی ذمہ داری ہے۔

رپورٹ کے مطابق آکسیجن سپلائی کمپنی کے ساتھ اسپتال کا معاہدہ جون 2020 میں ختم ہوچکا تھا جبکہ اسپتال ڈائریکٹر نے معاہدہ بحال کرنے میں دلچسپی نہیں لی۔

رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ آکسیجن  کی کمی کے واقعہ کے بعد کے ٹی ایچ کوٹہ 5 ہزار سے بڑھا کر 10 ہزار کردیا جائے اور اسپتال میں 24 گھنٹے تربیتی یافتہ آکسیجن پلانٹ پر تعینات کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: کورونا: پشاور کے مزید 4 علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ

رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ آکسیجن ٹینک کو روزانہ کی بنیاد پر مطلوبہ ضرورت کے مطابق بھرا جائے۔

خیال رہے کہ 6 دسمبر کو خیبر ٹیچنگ اسپتال میں مریضوں کیلئےآکسیجن سپلائی ختم ہونے سے 6 مریض جان کی بازی ہار گئے تھے۔

ترجمان اسپتال کے مطابق کورونا مریضوں کی تعداد زیادہ ہونے کے باعث آکسیجن کی سپلائی کم پڑ گئی تھی۔ جاں بحق افراد میں زیادہ تر کورونا کے مریض تھے۔

صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ واقعے سے متعلق 48 گھنٹے کے اندرتحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ذمہ داروں کو سامنے لا کر ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔ ایسے واقعات سے پورے ادارے کی بدنامی ہوتی ہے۔

خیبرپختونخوا کے وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا نے اس ضمن میں بتایا تھا کہ 48 گھنٹے کے اندر واقعے پر کارروائی کی ہدایت کردی گئی ہے۔ تحقیقات اطمینان بخش نہ ہوئی تو حکومت انکوائری کا حکم دے گی۔


متعلقہ خبریں