بھارتی کسانوں نے مودی سرکار کے مذاکرات کو نئی چالاکی قرار دے دیا

فائل فوٹو


نئی دہلی: بھارتی کسانوں نے مودی سرکار کی جانب سے مذاکرات کی اپیل کو نئی چالاکی قرار دے دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مظاہرین نے مذاکرات کی حکومتی اپیل کو مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ متنازعہ قوانین کی واپسی تک حکومت سے کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی۔

رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مرکز بات چیت کی شروعات کر کے کسانوں کو دباؤ میں لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت زرعی قوانین سے متعلق کسانوں کو بات چیت کے نئے شکنجے میں جکڑنا چاہتی ہے۔

بھارت میں کسان متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف تقریباً ایک ماہ سے سراپا احتجاج ہیں اور تین نئے زرعی قوانین کی منسوخی کا مطالبہ نہ مانے جانے پر کسانوں نے 8 دسمبر کو ملک گیر ہڑتال اور احتجاج مزید تیز کرنے کا اعلان کیا تھا

بھارت میں لاکھوں کسان تین نئے فارمنگ بلز پر عمل درآمد کے لیے سراپا احتجاج ہیں، جس سے زرعی تجارت کے قوانین تبدیل ہوجائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: کسانوں پر ظلم، احتجاجاً سنت بابا رام سنگھ نے خودکشی کرلی

کسانوں کا تھا ہے کہ پیداوار کی لاگت کئی گنا بڑھ چکی ہے۔ خشک سالی، ڈیزل، بیج، کھاد اور ضروری اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے کاشت کاری ایک نقصان کا سودا بن گئی۔

مودی حکومت کے متعارف کروائے جانے والے زرعی قانون کی مخالفت میں’’ دہلی چلو‘‘ نعرے کے ساتھ بھارتی کسانوں نے بھارت کے دارالحکومت کا رخ کیا تھا۔


متعلقہ خبریں