اسرائیل میں سیاسی بحران، پارلیمنٹ پھر تحلیل

اسرائیل، ایران کو جوہری صلاحیت حاصل کرنے نہیں دیگا: نیتن یاہو

فائل فوٹو


اسرائیل میں سیاسی بحران شدت اختیار کرگیا ہے جس کے باعث پارلیمنٹ ایک بار تحلیل کر دی گئی ہے۔

بجٹ کی منظوری میں ناکامی کے بعد پارلیمنٹ تحلیل کی گئی۔ اسرائیلی قانون سازوں کی جانب سے ایسے بل کو مسترد کر دیا گیا ہے جس کا مقصد بجٹ کی منظوری کے لیے حکومت کو مزید وقت دینا تھا۔

اسرائیلی پارلیمنٹ کے 49 ارکان نے بل کے خلاف اور 47 نے اس کے حق میں ووٹ دیا ہے۔

پارلیمنٹ تحلیل ہونے کے بعد اسرائیل میں دو سالوں میں چوتھی بارانتخابات 23 مارچ کو 120 نسشتوں پر کرائے جائیں گے۔

اسرائیل کی مخلوط حکومت، وزیراعظم بنیامین نتن یاہو اور ان کے سیاسی حریف وزیردفاع بینی گینٹز کے درمیان اتحاد کی بنیاد پر قائم تھی۔

حکومت کے پاس رات 12 بجکر ایک منٹ تک رواں سال کے بجٹ پر اتفاق کرنے کا وقت تھا۔

نتن یاہو نے کہا کہ گینٹز اپنے وعدوں سے پھرنے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ انہوں نے گینٹز پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل کو کورونا وائرس کے بحران کے دور میں غیرضروری انتخابات میں گھسیٹنا چاہتے ہیں۔

وزیر دفاع  گینٹز نے نتن یاہو پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے ذاتی سیاسی وجوہات کی بنیاد پر بجٹ کی منظوری سے انکار کیا۔

دونوں سیاسی رہنماؤں کے درمیان تین سال کے لیے ہونے والے اتحاد کے معاہدے کے تحت طے پایا تھا کہ نتن یاہو 18 ماہ تک وزیراعظم رہیں گے۔ گینٹزنومبر 2021 میں وزارت عظمیٰ سنبھال لیں گے۔

اسرائیلی وزیر دفاع اور متبادل وزیراعظم بینی گانٹز پہلے ہی وزیر اعظم نتن یاہو کی حکومت گرانے کی حمایت کرچکے ہیں۔

گزشتہ ماہ اسرائیل کے اٹارنی جنرل نے بھی نتن یاہو پر رشوت، فراڈ اور اعتماد کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔ نتن یاہو کے خلاف تین مقدمات اسرائیلی عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔

نیتن یاہو گزشتہ چار بار سے مسلسل وزیر اعظم منتخب ہوتے آ رہے ہیں۔ ان کی پارٹی نئے لیڈر کے انتخاب کے ابتدائی مرحلے کا انعقاد 26 دسمبر کو کرے گی۔


متعلقہ خبریں