سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ یا شو آف ہینڈ کے ذریعے کرانے کیلئے سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس دائر


اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ یا شو آف ہینڈ کے ذریعے کرانے کے سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس دائر کردیا ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی کی جانب سے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ یا شو آف ہینڈ کے ذریعے کرانے سے متعلق ریفرنس پر دستخط کرنے کے بعد حکومت نے عدالت سے رجوع کیا اور رائی مانگی ہے۔

سپریم کورٹ میں دائر صدارتی ریفرنس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سینیٹ انتخابات آئین کے تحت نہیں کرائے جاتے۔

سینیٹ کا انتخاب الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت کرایا جاتا ہے۔ سینٹ کا الیکشن اوپن بیلٹ کے تحت ہو سکتا ہے۔ حکومت نے مؤقف اپنایا کہ اوپن بیلٹ سے سینیٹ الیکشن میں شفافیت آ ئے گی۔

ریفرنس میں کہا گیا ہے خفیہ ووٹنگ کی وجہ سے سینیٹ الیکشن کے بعد شفافیت پر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔

صدرمملکت نےریفرنس سپریم کورٹ بھجوانےکی منظوری دی تھی۔ انہوں نے آئین آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ ریفرنس بھجوانے کی وزیرِاعظم کی تجویز منظور کی۔

صدرنےسینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ یا شو آف ہینڈز کے ذریعے کرانے سےمتعلق سپریم کورٹ کی رائے مانگی ہے۔

وفاقی کابینہ پہلے ہی معاملے پر 15 دسمبر کو سپریم کورٹ سےرائےلینے کی منظوری دے چکی ہے۔

حکومت چاہتی ہے کہ سینیٹ کے آئندہ انتخابات شو آف ہینڈ سے کرائے جائیں۔ کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ آئین پاکستان میں اوپن بیلٹ کی بظاہر کوئی ممانعت نہیں ہے۔

سینیٹ کے انتخابات ’’شو آف ہینڈ‘ کے ذریعے فروری 2021 میں کرانے کیلئے حکومت اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت شروع کر دی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں مبینہ ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے لیے شو آف ہینڈ کا طریقہ اپنایا جا رہا ہے۔

قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ  وہ شو آف ہینڈ کے خلاف نہیں لیکن جب چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کو ہم نے چیلنج کیا تھا اس وقت حکومت کو شو آف ہینڈ کیوں یاد نہیں آیا اور اب جب اپنی حکومت جاتی نظر آرہی ہے تو شو آف ہینڈ یاد آگیا۔


متعلقہ خبریں