7 سالہ بچی سے زیادتی کرنے والے مجرم کو 2 بار عمر قید کی سزا

7 سالہ بچی سے زیادتی کرنے والے مجرم کو 2 بار عمر قید کی سزا

لاہور: لاہور کی سیشن عدالت  نے 7 سالہ بچی سے زیادتی کرنے والے مجرم کو  2 بار عمر قید اور 6 لاکھ جرمانہ کی سزا سنا دی۔

عدالت نے 60 سالہ لیاقت نامی شخص پر 7 سالہ بچی سے زیادتی کا جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی۔ 60 سالہ شخص کے خلاف 2018 میں لاہور کے تھانہ مانگا منڈی میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

پراسیکیوٹر  تبسم صوفی نے عدالت کو بتایا کہ مجرم 7 سالہ بچی کو مسجد سپارہ پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے گلی میں ملا تھا۔ مجرم بچی کو بھلا پھسلا کر مسجد کے واش روم میں لے گیا اور زیادتی کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: زیادتی کے بعد بچی کا قتل، عدالت نے مجرم کو سزائے موت سنا دی

پراسیکیوٹر  کی جانب سے دلائل مکمل ہونے کے بعد ایڈیشنل اینڈ سیشن جج سردار محمد اقبال ڈوگر نے فیصلہ سنادیا۔

عدالتی فیصلے کے مطابق  ڈی این اے رپورٹ میں لیاقت کا جرم ثابت ہوا۔

عدالتی فیصلے پر پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ  بچی کا والد عارف کیس سے منحرف ہوگیا تھا اور پیروی چھوڑ دی تھی۔ ریاست نے خود عدالتی کارروائی چلائی اور مجرم کوسزا دلوائی گئی۔

پراسیکیوٹر  تبسم صوفی کا مزید کہنا تھا کہ عدالت نے ڈی این اے رپورٹ کی روشنی میں اور دیگر شواہد کی بنیاد پر مجرم کو سزا سنائی۔

خیال رہے کہ رواں سال ستمبر میں کمسن بچوں کی خصوصی عدالت نے 6 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے مجرم رستم علی کو سزائے موت کی سزا سنائی تھی۔

بچوں کی خصوصی عدالت کے جج وسیم احمد نے مجرم رستم علی کو موت کی سزا سنائی تھی۔

مجرم کے خلاف لاہور کے تھانہ ڈنفس اے پولیس نے زیادتی اور قتل کا مقدمہ درج کر رکھا تھا۔ مجرم پر چھ سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کا الزام تھا۔

پراسکیوشن نے عدالت کو بتایا تھا کہ مجرم رستم علی گھریلو ملازم تھا۔ رستم علی نے اپنے مالک کی بچی کو جنسی تشدد کرکے قتل کیا تھا۔

عدالت نے اغوا اور قتل کا جرم ثابت ہونے پر مجرم  مجرم پر 5 لاکھ روپے ہرجانہ بھی عائد کیا تھا۔  عدالت نے جرمانے کی رقم  5 لاکھ روپے مقتول بچی کے ورثاء کو ادا کرنے کا حکم دیا تھا اور ہرجانے کی رقم ادا نہ کرنے پر مجرم کو مزید 6 ماہ قید  کی سزا سنائی تھی۔

کمسن بچوں کی خصوصی عدالت نے ہدایت کی تھی کہ مجرم رستم علی کی سزا لاہور ہائیکورٹ سے کنفرم ہونے کے بعد موت کی سزا پر عملدرآمد کیا جائے۔ عدالت نے مجرم کو اغوا کا جرم ثابت ہونے پر 5 سال قید کی سزا بھی سنائی تھی۔ اغوا کے جرم کے تحت مجرم پر 1 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔

ڈیفینس اے پولیس نے 2010 میں 6 سالہ بچی کو اغوا کے بعد قتل کرنے کا مقدمہ درج کیا تھا۔ پولیس نے 24 مارچ 2011 میں مقدمہ کا چالان عدالت میں پیش کیا تھا۔

مدعی مقدمہ نے مجرم پر چھ سالہ بچی کو اغوا کے بعد زیادتی کر کے قتل کرنے کا الزام لگایا تھا۔ 2018 میں بچوں اور خواتین پر تشدد کیخلاف عدالتیں قائم ہونے کے بعد کیس جینڈر بیسڈ وائلنس کورٹ میں منتقل کیا گیا تھا۔

عدالت نے فریقین کے تفصیلی دلائل سننے، گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے اور ریکارڈ کا جائزہ لینے کے مجرم کو موت کی سزا سنائی تھی۔


متعلقہ خبریں