خیبر پختونخوا: سوشل میڈیا پر خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں اضافہ

۔—فائل فوٹو۔


پشاور: رواں سال کورونا صورتحال اور لاک ڈاؤن کے باوجود بھی خیبر پختونخوا کی خواتین سوشل میڈیا پر ہراسانی جیسے واقعات سے نہ بچ سکیں۔

صوبائی محتسب رخشندہ ناز کے مطابق اس سال لاک ڈاؤن کے دوران خواتین سوشل میڈیا پر ہراسمنٹ کا زیادہ شکار رہیں۔ گزشتہ برس سائبر ہراسمنٹ کے 32 جبکہ رواں سال57 کیسسز سامنے آئے ہیں۔

اس ضمن میں انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے پاس جو ڈومیسٹک وائلنس کے کیسز آئے انکی تعداد 25 تھی مگر ہمارے پاس جو زیادہ کیسز آئے وہ ورکنگ ویمن کے سائبر کرائم کے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاون میں سائبر کرائم بڑھا ،خواتین گھروں میں تھیں اس لیے ان کے ساتھ ورک پلیس ہراسمنٹ نہیں بلکہ سائبر ہراسمنٹ ہو رہی تھی۔

وفاقی محتسب کشمالہ طارق بھی سوشل میڈیا پر ٹرولنگ سے پریشان

صوبائی محتسب کے مطابق رواں سال ملازمت پیشہ خواتین کے لئے مشکل رہا جو ورک فرام ہوم کے باعث اپنے ہی کولیگ اور رشتہ داروں کے ہاتھوں آن لائن ہراسمنٹ کا شکار ہوئیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہراسانی کے واقعات رپورٹ ہونے والوں کی بڑی تعداد شعبہ صحت سے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پانچ دراخواستیں ہمارے پاس لیڈی ہیلتھ ورکرز اور سپروائزر کی طرف سے آئیں اس کے بعد انہیں کی پارٹی بنی اور 57 مزید ہیلتھ ورکرز نے ہمارے پاس شکایات درج کیں ۔

انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے تین ماہ کے پیریڈ میں یہ بہت بڑی تعداد تھی۔


متعلقہ خبریں