سندھ کابینہ نے مزار قائد واقعے کی رپورٹ کی منظوری دے دی



کراچی: ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ سندھ کابینہ نے کیپٹن صفدر واقعے کی انکوائری رپورٹ کی منظوری دے دی ہے۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت اور تحریک انصاف کے رہنماؤں نے واقعے کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا، ایک اہم وفاقی وزیر نے تھانے پہنچ کر پولیس پر دباؤ ڈالا ۔

موبائل لوکیشن سے معلوم ہوا کہ واقعے کے وقت مدعی مزار قائد پر موجود نہیں تھا۔ پولیس کی تفتیش میں سامنے آیا کہ ایف آئی آر جھوٹی تھی۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا سیاسی رہنماؤں کو  سرکاری کاموں میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں۔ مزار قائد کی حرمت سےمتعلق قانون موجود ہے۔

پی ٹی آئی کے ایم پی نے صفدر اعوان کے خلاف درخواست دی۔ مزارپرموجود قاری نے بھی پولیس کوبیان دیاکہ ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس رپورٹ سے اتفاق کرتےہوئے عدالت نے ایف آئی آر ختم کردی۔ سندھ حکومت کراچی واقعہ پر وفاقی حکومت کو خط لکھے گی۔ خط میں بتائیں گے کہ آپ کے لوگوں نے پولیس میں مداخلت کی کوشش کی۔

ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ پولیس نے دباؤ میں آکر ایف آئی آر کاٹی۔ ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ پی ٹی آئی کے بہت سے رہنما تھانے پر موجود تھے۔

بلاول بھٹو نے کراچی واقعے پر آرمی چیف سے نوٹس کی گزارش کی تھی جس پر آرمی چیف نے نوٹس لیا تھا اور کورٹ آف انکوائری تشکیل دی تھی۔

ایف آئی آر صبح 5 بجے کٹی اور ایف آئی آر پر شام 7بجے کا وقت درج تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسر نے اپنا کام نہیں کیا کیونکہ وہ پریشر میں تھا۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا وفاق کوخط لکھنےکے بعدانکوائری رپورٹ پبلک کریں گے۔


متعلقہ خبریں