کراچی آہستہ آہستہ دیہات کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے، خالد مقبول


کراچی: متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ کراچی ملکی خزانے کو 65 فیصد ادائیگی کرتاہے، کراچی کے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ کے 4 ،5 شہروں کو نظر کیا گیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں مردم شماری کم دکھانے پر کمشنر کو سزا سنائی گئی تھی۔

خالد مقبول صدیقی  نے کہا کہ ثابت ہوچکا ہے کہ حکومتوں نے جان بوجھ کر ان آبادیوں کو کم دکھایا۔ حکومتوں نے جان بوجھ کر مہاجر آبادیوں کو کم دکھایا۔ حکومت میں شمولیت کیلئے پہلا نقطہ مردم شماری کا تھا۔

رہنما ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم نے مردم شماری کے مطالبے کو لاپتہ افراد کے مطالبے پر فوقیت دی۔ کیا اپنے لاپتہ ساتھیوں کی بازیابی کا مطالبہ غیرآئینی اور غیر اسلامی ہے؟ ہمارے دفاتر بند ہیں، یہ مطالبہ بھی ہم نے پہلا نہیں رکھا۔

مزید پڑھیں: خالد مقبول صدیقی نے بھارت جاکر پاکستانی پاسپورٹ پھاڑدیا تھا، مصطفی کمال

انہوں نے کہا کہ کہا گیا کابینہ میں موجودگی حکومت اور جمہوریت کو مستحکم کرنے کا باعث بنے گی۔ کراچی ٹیکس نہ دے تو تنخواہیں کہاں سے اداکی جائیں گی؟

انہوں نے کہا کہ کراچی سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ کا پیسہ دیتا ہے، سڑکیں کہیں اور بن رہی ہیں۔ کراچی آہستہ آہستہ ایک دیہات کی شکل اختیار کرتا جارہا ہے۔ 18 ویں ترمیم کے نتیجے میں سب سے بڑا نشانہ سندھ کے شہری علاقے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ میں جس وقت فیصلہ ہوا، ایم کیو ایم کے وزیر نے شدید احتجاج کیا، اختلافی نوٹ لکھا۔ ملک کو چلانے والے شہر کی آبادی صحیح نہیں گنی گئی۔کراچی آہستہ آہستہ ایک دیہات کی شکل اختیار کرتا جارہا ہے۔

رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ کراچی میں ووٹرز اور شناختی کارڈ اڑھائی کروڑ جاری ہوئے لیکن آبادی ایک کروڑ 60 لاکھ دکھائی گئی۔


متعلقہ خبریں