پیپلز پارٹی اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان اختلافات کی وجہ سامنے آگئی


اسلام آباد: سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی برسی  کی مناسبت سے سندھ کے ضلع لاڑکانہ میں ہونے والے جلسے سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان اختلافات کی وجوہات سامنے آگئی ہیں۔

باوثوق ذرائع نے ہم نیوز کے اینکر پرسن ثمر عباس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جے یو آئی ف نے پیپلز پارٹی پر من پسند افراد کی سندھ حکومت میں تعیناتی کیلئے دباوَ ڈالا۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی لاڑکانہ جلسے میں عدم شرکت کی وجہ سندھ میں اپنی مرضی کے افسران کی تعیناتی نہ ہونا ہے۔ مولانا فضل الرحمان کے بھائی چھوٹے بھائی ضیا الرحمان کی کراچی ضلع وسطی میں بطور ڈسٹرکٹ کمشنر تعیناتی بھی فرمائش پر ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: موجودہ حکومت کورونا سے زیادہ بڑا خطرہ ہے، مولانا فضل الرحمان

ذرائع کے مطابق چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے جے یو آئی ف کی جانب سے سندھ میں تبادلوں اور تقرریوں کیلئے دباوَ پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جے یو آئی ف نے سندھ میں بے نظیر بھٹو کے مزار پر دھرنے کی بھی دھمکی دی ہے۔

ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو نے قریبی دوستوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھٹو کے مزار پر دھرنے کی دھمکی تو جمہوریت کے بدترین مخالفین نے بھی نہیں دی۔

ذرائع کے مطابق جے یو آئی ف سندھ کے رہنما راشد سومرو نے مولانا فضل الرحمان کی ہدایت مقامی قیادت تک پہنچائی ہے۔

دوسری جانب جے یو آئی ف نے پیپلزپارٹی کے ساتھ اختلافات کی تردید کی ہے۔ امیر جے یو آئی لاڑکانہ علامہ ناصر سومرو کا کہنا ہے کہ جمعیت علما اسلام نے کسی افسر کی تقرری کی سفارش نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ چند روز قبل جے یو آئی ف اور ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ کے درمیان تنازع پیدا ہوا تھا۔ ڈی سی لاڑکانہ نے جے یو آئی ف کے پینافلیکسز اور پرچم شہر بھر سے اتروا دیے تھے۔  ڈی سی کی معذرت کے بعد جے یو آئی ف نے معاملے کو ختم کردیا۔ 

علامہ ناصرسومرو نے کہا کہ بےنظیر بھٹو کی برسی میں جے یو آئی ف کا اعلیٰ سطح کا وفد شریک ہورہا ہے۔


متعلقہ خبریں