اخبار سے جڑے افراد مشکلات کا شکار

تمام30 اضلاع میں بجلی کی فراہمی معطل ہے اور کسی علاقے میں بجلی بحال نہیں ہوسکی

فائل فوٹو


صبح سویرے چائے کی چسکی لیتے ہوئے اخبار پڑھنے کا اپنا ہی ایک مزا ہے لیکن بدلتی دنیا میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا جیسی جدتوں نے اخبار کی اہمیت کو کم کردیا ہے۔

عوام تک خبریں پہنچانے کا قدیم ذریعہ اخبار دور جدید میں اپنی اہمیت کھوتا جارہا ہے اور اس صنعت سے جڑے افراد بھی مشکلات سے دوچار ہیں۔

اخبار کی پرنٹنگ پریس کو اپنی زندگی کے35 سال دینے والے استاد حبیب بھی صورتحال پر افسردہ ہیں۔

کراچی میں کم و بیش 300 کے لگ بھگ چھوٹے بڑے اخبارات شائع ہوتے ہیں۔ حبیب خان 35 سال سے اخبار کی پرٹنگ پریس میں ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔

لوگ انہیں استاد حبیب کے نام سے پکارتے ہیں۔ اخبار کی کم ہوتی اہمیت پر وہ بھی افسردہ ہیں لیکن ان کی رائے میں اس شعبے سےوابستہ افراد ہی اس کی تباہی کے ذمہ دار ہیں۔

اخبار کا چھپ کر قارئین کے ہاتھوں تک پہنچنا ایک طویل عمل ہے۔ پرنٹنگ پریس کا عملہ رات بھر جاگ کر کام کرتا ہے تو صبح اخبار ہاکرز کے ہاتھوں سے ہوتا ہوا لوگوں تک پہنچتا ہے۔

استاد حبیب کہتے ہیں عید سمیت کئی تہوار مشینوں کے شور میں گزر گئے۔ اب اس شعبے کے زوال پر دل دکھتا ہے۔

اخباری دنیا کی زبوں حالی کے سبب پرنٹنگ پریس میں کام کرنے والے بہت سے کارکن اس صنعت کو چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں اور جو رہ گئے ہیں وہ کم تنخواہ پر کام کر کے گزارا کررہے ہیں۔


متعلقہ خبریں