گوگل کیخلاف مقدمہ ہوسکتا ہے تو کریں، لاہور ہائیکورٹ


لاہور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ اگراختیار ہے تو گوگل کے خلاف پرچہ درج کرے۔

انٹرنیٹ سے توہین آمیز مواد ہٹانے کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا ہم کیسی مدینہ کی ریاست میں ہیں کہ بنیادی ذمہ داری ہی پوری نہیں کر رہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے میں ایساونگ ضرور ہونا چاہیے جو توہین آمیز مواد ہٹائے۔

ڈی جی ایف آئی اے سمیت دیگر افسران بھی لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا مواد ہٹانے کے معاملے پر ایف آئی اے نے ہی کاروائی کرنی ہے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے وکیل کے ساتھ مکالمے میں کہا دن بدن معاملہ خراب ہو رہا ہے۔

بیرون ملک سے بیٹھ کر توہین آمیز مواد پاکستان میں پھیلائے تو ایف آئی اے کیا کرے گا؟ ملک میں جتنے قوانین ہیں کیا انکو لاگو کرنا حکومت کا کام نہیں ہے؟

عدالت کا کہنا تھا کہ حکومت سارے توہین آمیز مواد کو ہٹا دے یا سسٹم بند کر دے۔ حکومت کھل کر بیان دے دے کہ کچھ نہیں کرنا۔

چیف جسٹس نے کہا ایف آئی اے نے بھی رپورٹ جمع کرا کر جان ہی چھڑائی ہے۔ انہوں نے وکیل سے اتفسار کیا  کہ کیا گوگل اتھارٹی کے خلاف پرچہ ہو سکتا ہے؟

لاہور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ اگراختیار ہے تو گوگل کے خلاف پرچہ درج کرے۔ عدالت نے30 دسمبر کو ڈی جی ایف آئی اے سمیت دیگر افسران کوطلب کر لیا ہے۔


متعلقہ خبریں